حلب کا حکومتی محاصرہ توڑ دیا، باغیوں کا دعوی
6 اگست 2016شام میں سرگرم جبہت فتح الشام نامی گروپ نے جو پہلے القاعدہ سے وابستہ النصرہ فرنٹ کہلاتا تھا، اپنے ایک آن لائن بیان میں کہا ہے، ’’شہر کے اندر ہمارے جنگجو اپنے باہر لڑنے والے جنگجو بھائیوں سے مل گئے ہیں اور حکومتی محاصرے کو توڑنے کے لیے باقی ماندہ پوزیشنوں پر قبضہ کرنےکا عمل جاری ہے۔‘‘
ایک اور گروپ نے جسے نسبتاﹰ اعتدال پسند باغی گروپ قرار دیا جاتا ہے، روئٹرز کو بتایا کہ محاصرہ توڑ دیا گیا ہے لیکن یہ ابھی ابتدا ہے اور معاملات اتنے آسان نہیں۔ دوسری جانب برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق حکومتی محاصرہ اپنی جگہ قائم ہے تاہم حلب کے جنوب مغربی علاقے راموسا میں جہاں باغی ایک بڑی فوجی بیس پر قبضے کے لیے بر سر پیکار ہیں، لڑائی شدت سے جاری ہے۔ شامی حکومت کے ایک حمایتی اخبار، جو شام کے صدر بشار الاسد کے لیے لڑنے والے لبنانی گروپ حزب اللہ سے منسلک ہے، اپنی ایک آن لائن خبر میں کہا ہے کہ حکومتی محاصرہ توڑے جانے کی اطلاعات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
گزشتہ روز محصور شہر حلب پر فضائی حملوں میں سات بچوں سمیت کم از کم دَس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ فضائی حملے کرنے والے طیارے شامی حکومتی افواج کے تھے یا اُس کے اتحادی روس کے۔ سترہ جولائی سے چلے آ رہے اس محاصرے کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔