1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

حقوق کے علمبردار جان لوئیس چل بسے

18 جولائی 2020

امریکا میں نسلی امتیاز و انصاف کا نشان جان لوئیس کو قرار دیا جاتا تھا۔ لوئیس سترہ جولائی کو اسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

https://p.dw.com/p/3fWqx
USA I Demokrat John Robert Lewis gestorben
تصویر: Getty Images/R. Diamond

جان لوئیس مزاجاً اور فطرتاً ایک ہمت نہ ہارنے والے انسان تھے، جو پیہم جد و جہد پر یقین رکھتے تھے۔ نسلی امتیاز کی وجہ سے افریقی امریکی افراد کو جس غیر منصفانہ رویوں کا سامنا رہا، وہ تمام عمر اس کے خلاف عملی کاوشوں کے ساتھ آواز بلند کرتے رہے۔ اپنے عین شباب میں انہوں نے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے تاریخی مارچ میں حصہ بھی لیا۔

اسی جد و جہد کے دوران ایک مرتبہ پولیس کارروائی کے دوران انہیں شدید ضربات لگیں اور ان کی واپسی موت کی دہلیز سے ہوئی۔ تمام عمر جہدِ مسلسل جاری رکھی اور کئی مرتبہ پولیس نے حراست میں بھی لیا۔ جمعہ سترہ جولائی کو اسی برس کی عمر میں دم توڑ جانے والے سیاہ فام لیڈر جان لوئیس امریکی کانگریس کے رکن بھی تھے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا: 'پولیس کا عوام کے سامنے جوابدہ ہونا بہت ضروری ہے'

وہ امریکی ایوان نمائندگان میں ریاست جارجیا سے ڈیمو کریٹ پارٹی کے رکن تھے۔ ان کی رحلت کی تصدیق ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹک پارٹی کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی کر دی ہے۔ انہوں نے اپنے تعزیتی کلمات میں لوئیس کو شہری حقوق کا ایک ایسا طاقت ور لیڈر قرار دیا، جس میں اچھائی، نیکی اور بہادری کُوٹ کُوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ پیلوسی کا مزید کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر جان لوئیس کی زنگی میں انصاف اور جد و جہد کا سلسلہ بیدار ہوتا تھا اور وہ اسی میں ساری زندگی مصروف رہے۔

USA I Demokrat John Robert Lewis gestorben
تصویر: Getty Images/M. Mara

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے تعزیتی پیغام میں جان لوئیس کو بھرپور الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اوباما کے مطابق جورج فلوئیڈ کی پولیس کے ہاتھوں موت کے بعد انہوں نے لوئیس کے ساتھ آخری مرتبہ ورچوئل ٹاؤن ہال میٹنگ میں گفتگو کی تھی۔ سابق امریکی صدر کے مطابق یہ لوئیس کے لیے باعث اعزاز ہے کہ ایک نئی نسل آزادی و مساوات کے حصول کے لیے کھڑی ہو گئی ہے۔

جان لوئیس دسمبر سن 2019 میں طبی معائنے کے دوران کینسر کے مرض میں مبتلا پائے گئے تھے۔ ان کے لبلبے یا پینکریاس میں افزائش پانے والے کینسر کی اسٹیج چار تھی اور یہ ناقابل علاج ہو چکا تھا۔

مزید پڑھیے: مارٹن لوتھر کنگ کی مشہور تقریر کے پچاس سال

بیماری کو مسلسل شدید ہوتا دیکھتے ہوئے انہوں نے اپنے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا، ''میں تمام عمر آزادی، مساوات، بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کی جنگ میں مصروف رہا، لیکن جس محاذ پر میں اب جنگ کر رہا ہوں، ویسا میں نے کبھی نہیں سوچا تھا۔‘‘ وہ سن 1963 سے 1966 تک عدم تشدد پر یقین رکھنے والی طلبا تنظیم SNCC کے سربراہ بھی رہے تھے۔ وہ ستاون برس قبل امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں سیاہ فام لیڈر ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے تاریخی مارچ کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ اسی مارچ کے دوران ڈاکٹر کنگ نے اپنا تاریخی خطاب بعنوان (I have a dream) ہزاروں افریقی امریکی شہریوں کے سامنے کیا تھا۔ لوئیس واشنگٹن مارچ کے آخری مقرر تھے، جو سترہ جولائی کو انتقال کر گئے۔

USA I Demokrat John Robert Lewis gestorben
تصویر: Getty Images/A. Wong

ان کی رحلت پر شہری حقوق کی کئی تنظیموں کی جانب سے افسوس اور رحلت کے بیانات سامنے آئے ہیں۔ مشہور تنظیم NAACP نے اپنے بیان میں کہا، 'ان کی ساری زندگی کا مشن انصاف، مساوات اور آزادی رہا، ان کا نام اور کام جد و جہد کرنے والوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔‘

لوئیس ایک بیباک اور دلیر شخصیت کے حامل تھے۔ ان کی موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کئی مواقع پر جھڑپ ہوئی۔ وہ ٹرمپ کے سخت ناقدین میں شمار ہوتے تھے۔ انہوں نے ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔

جان لوئیس کی موت اسی دن ہوئی ہے، جس دن ایک اور شہری حقوق کے نامور لیڈر سی ٹی ویوین نے رحلت پائی تھی۔

ع ح، ع آ (اے ایف پی، اے پی)

پولیس تشدد کے خلاف غم وغصہ اب پوری دنیا میں پھیلتا ہوا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں