1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حتمی جوہری معاہدہ ’قابل رسائی‘ ہے

افسر اعوان13 جون 2015

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ حتمی جوہری معاہدہ ’رسائی کی حد‘ میں ہے۔ چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان حتمی جوہری معاہدے کے لیے 30 جون کی ڈیڈ لائن مقرر ہے جو اب زیادہ دور نہیں رہی۔

https://p.dw.com/p/1FgqS
تصویر: AFP/Getty Images/B. Mehri

حسن روحانی نے آج ہفتہ 13جون کو درالحکومت تہران میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں ابھی کچھ چیزیں تصفیہ طلب ہیں تاہم ان میں پیشرفت ہوئی ہے۔ ڈیڈ لائن سے قبل حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایران کے فائیو پلس ون گروپ کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔ اس گروپ میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان، امریکا، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کے علاوہ جرمنی شامل ہے۔

ٹیلی وژن پر براہ راست نشر ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں حسن روحانی کا کہنا تھا کہ جوہری ڈیل کی جزئیات پر ابھی بعض اختلافات موجود ہیں۔ روحانی کا کہنا تھا کہ اس جوہری ڈیل سے متعلق عمومی فریم ورک پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ اس ڈیل کے تحت ایران اپنی متنازعہ جوہری سرگرمیوں کو محدود بنائے گا جس کے جواب میں اس پر عائد عالمی پابندیوں میں نرمی کر دی جائے گی۔

اس حوالے سے فائیو پلس ون گروپ اور ایران کے مذاکرات کار آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اپنے انتخاب کی دوسری سالگرہ کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب میں روحانی کا کہنا تھا، ’’ایران کی خواہش کے مطابق عمومی فریم ورک کو فائیو پلس ون گروپ کی طرف سے تسلیم کر لیا گیا ہے۔‘‘ روحانی کا مزید کہنا تھا، ’’ہم مذاکرات میں بہت سنجیدہ ہیں۔ ہم وقت حاصل کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی ہم وقت کےاسیر بھی نہیں ہیں۔ ہم جلدی میں نہیں ہیں مگر ہم ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘‘

ہم مذاکرات میں بہت سنجیدہ ہیں، حسن روحانی
ہم مذاکرات میں بہت سنجیدہ ہیں، حسن روحانیتصویر: Persianu

جمعہ 12 جون کو ایک روسی سفارت کار کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ایران کے عالمی برادری کے ساتھ جاری مذاکرات میں ’بہت پریشان کن‘ سست روی آ گئی ہے۔ روس کی طرف سے ان مذاکرات کی سربراہی کرنے والے سیرگئی رِیابکوف کی طرف سے کہا گیا، ’’یہ ہمارے لیے پریشانی کا باعث ہے کہ اب ڈیڈ لائن میں بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے اور ہمیں فوری طور پر حتمی مرحلے میں داخل ہو جانا چاہیے۔‘‘