1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
انسانی حقوقشمالی امریکہ

مودی کی طرح محمد بن سلمان کو بھی استثنٰی دیا گیا، امریکہ

19 نومبر 2022

امریکہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ویزا اس الزام کے تحت نہیں دیا تھا کہ وزیر اعلیٰ کی حیثيت سے ریاست گجرات کے 2002 کے مسلم کش فسادات کو روکنے کے لیے انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا۔ لیکن وزیر اعظم بنتے ہی ویزا دے دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4Jm1o
Usbekistan Samarkand | SOC GIpfeltreffen - Narendra Modi
تصویر: Sergei Bobylev/Sputnik/Kremlin Pool Photo/AP/picture alliance

امریکی محکمہ خارجہ  کے ترجمان نے 18 نومبر جمعے کے روز ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ جس طرح بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو امریکہ میں قانونی چارہ جوئی سے تحفظ فراہم کیا گیا تھا، اسی طرز پر حال ہی میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی استثنٰی دیا گیا ہے۔

بھارت: جی ٹوئنٹی میں بھی ’ہندوتوا ایجنڈے‘ کی تشہیر کی کوشش

پریس بریفنگ کے دوران جب صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل پر ولی عہد محمد بن سلمان کو استثنٰی دینے کے بارے میں سوال پوچھا گیا، تو امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا، ’’ایسا نہیں ہے کہ امریکہ نے ایسا پہلی بار کیا ہو۔ یہ ایک دیرینہ اور مستقل پالیسی رہی ہے۔ اس کا اطلاق پہلے بھی کئی سربراہان مملکت پر ہو چکا ہے۔‘‘

'بھارتی مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی منصوبہ بندی ‘

انہوں نے اس کی کچھ مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا: ’’سن 1993 میں ہیٹی کے صدر ایرسٹائڈ، 2001 میں زمبابوے کے صدر موگابے، سن 2014 میں بھارتی وزیر اعظم مودی، اور سن  2018 میں ڈی آر سی کے صدر کابیلا کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا۔ یہ ایک مستقل پالیسی رہی ہے، جو ہم نے سربراہان مملکت، سربراہان حکومت اور وزراء خارجہ جیسی شخصیات کے لیے وقتاً فوقتا اپنائی ہیں۔‘‘

محمد بن سلمان پر قتل کا کیس

واضح رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وکلاء نے اکتوبر کے اوائل میں ایک امریکی عدالت کو بتایا تھا کہ چونکہ ولی عہد کو اب سلطنت کا وزیر اعظم مقرر کر دیا گیا ہے، اس لیے انہیں اب یقینی طور پر کسی بھی عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

 خیال رہے کہ  2018ء میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کر دیا گیا تھا اور اس سلسلے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خلاف امریکہ کی ایک عدالت میں قتل کا مقدمہ دائر کیا گیا۔

Indien | Narendra Modi an der Stelle des Brückeneinsturzes in Morbi
امریکہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سن 2005 میں اس الزام کے تحت ویزا دینے سے منع کر دیا تھا کہ بطور ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ ان کی حکومت نے سن 2002 کے مسلم کش فسادات کو روکنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیاتصویر: REUTERS

 سعودی ایجنٹوں نے صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ایک آپریشن کے تحت قتل کر دیا تھا۔ امریکی انٹیلیجنس کا خیال ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے ہی ان کے قتل کا حکم دیا تھا، جو گزشتہ کئی برس سے مملکت کے عملی حکمران بھی ہیں۔

حال ہی میں امریکی حکومت نے بھی عدالت میں یہی موقف اختیار کیا  کہ چونکہ وہ ایک ملک کے وزیر اعظم ہیں اس لیے، انہیں قانونی چارہ جوئی سے استثنٰی حاصل ہے۔ 

مودی کا معاملہ کیا تھا؟

 واضح رہے کہ امریکہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سن 2005 میں اس الزام کے تحت ویزا دینے سے منع کر دیا تھا کہ بطور ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ ان کی حکومت نے سن 2002 کے مسلم کش فسادات کو روکنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔

امریکہ نے سن 2014 تک، جب تک وہ بھارت کے وزیر اعظم منتخب نہیں ہو گئے، اپنی یہ پالیسی برقرار رکھی تھی۔ یہاں تک کہ جب برطانیہ اور یورپی یونین نے اس بائیکاٹ کو ختم کرنے کے کا اعلان کیا تب بھی امریکہ نے کہا تھا کہ ’اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں‘ آئی ہے۔

تاہم جب سن 2014 میں مودی بھارت میں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے، تو امریکہ نے انہیں بھی استثنٰی دیا اور ویزا جاری کر دیا۔ سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کے رکن کے طور پر مودی کی بطور پرچارک امریکہ پسندیدہ جگہ تھی تاہم وہ تقریبا دس برس تک امریکی ویزا سے محروم رہے تھے۔