جی ٹوئنٹی ممالک بجٹ خسارے میں کمی پر متفق
28 جون 2010ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے اس گروپ کے اجلاس کے موقع پر رکن ممالک بجٹ خسارے کو کم کرنے کی رفتار پر متفق نہیں ہو سکے۔ تاہم جی ٹوئنٹی ممالک کے اجلاس کے میزبان ملک کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر نے کہا ہے کہ اس گروپ میں شامل امیر ممالک کو تین سال میں اپنا بجٹ خسارہ نصف کر دینا چاہئے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما بجٹ خسارے میں تیز ترین اور وسیع تر کمی کی مخالفت کر چکے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ ایسا کرنے سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر بھی امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ مستحکم اور پائیدار معیشت کی بحالی کے اقدامات سے کسی ملک کو نقصان نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے لئے برآمدات سے کوئی ملک ترقی کرے گا، ایسی سوچ ترک کر دی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا: ’’میں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ امریکہ ملازمتوں، صنعتوں اور مستقبل کی منڈیوں کے لئے کسی سے پیچھے نہیں رہے گا۔‘‘
خیال رہے کہ امریکی معیشت کو 1.3 ٹریلین ڈالر کے قرضوں کا سامنا ہے۔
دوسری جانب برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت جی ٹوئنٹی کے رکن یورپی ممالک امریکی مخالفت کے باوجود بجٹ خسارے میں کمی کے لئے اقدامات کا اعلان پہلے ہی کر چکے ہیں۔
اُدھر ارجنٹائن اور برازیل جیسی ابھرتی ہوئی معیشتیں امیر ممالک میں بجٹ خسارے میں کمی کے اقدامات سے پریشان ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ یوں برآمدات پر منحصر ان کی اپنی اقتصادیات پر منفی اثر پڑے گا۔ برازیل کے وزیر خزانہ گیڈو مانتیگا کہتے ہیں:’’ترقی یافتہ ممالک میں بجٹ خسارے میں کمی سے صورت حال بگڑے گی۔ اس طرح وہ ممالک شرح نمو میں اضافے کے بجائے مالیاتی نظام پر زیادہ توجہ دیں گے، اگر وہ برآمدات کرنے والے ملک ہیں، تو ان کی اصلاحات کی قیمت ہمیں چکانی ہو گی۔‘‘
کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر نے یہ بھی کہا ہے کہ جی ٹوئنٹی کے اجلاس کے موقع پر بینکوں پر عالمی ٹیکس کے لئے پیش کی گئی تجاویز رد کر دی گئی ہیں اور ایسے ٹیکس ملکی سطح پر نافذ کئے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف