1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری سلامتی کانفرنس کا آغاز

Imtiaz Ahmad24 مارچ 2012

آئندہ پیر سے جنوبی کوریا میں جوہری سلامتی کے سربراہی اجلاس کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس مرتبہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ تجربے سمیت ایران کا جوہری پروگرام بھی زیر بحث رہے گا۔

https://p.dw.com/p/14R4Q
تصویر: AP

کانفرنس میں جوہری دہشت گردی جیسے موضوعات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون بھی جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول پہنچ چکے ہیں۔

بان کی مون اور جنوبی کوریا کے صدر لی ميونگ بک نے کہا ہے کہ وہ ساتھ مل کر شمالی کوریا کے راکٹ تجربے سے پیدا ہونے والے خطرات کا سامنا کریں گے۔ بان کی مون کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے تازہ اعلان سے پورے خطے کے استحکام پر اثر پڑا ہے۔ صدر لی کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا طویل رینج کی میزائل فائر کرنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ بان کی مون نے کہا ہے کہ سربراہی اجلاس میں خاص طور پر شمالی کوریا کے جوہری منصوبے پر بات چیت کی جائے گی۔

Palästina UN Generalsekretär Ban Ki-moon Gazastreifen Israel Pressekonferenz
تصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ میں بیٹھے لیڈر بھی بین الاقوامی برادری کی اس ردعمل پر مشتعل ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ 26 سے لے کر 27 مارچ تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں اگر شمالی کوریا کے راکٹ تجربے پر بات چیت ہوتی ہے، تو وہ اسے جنگ کے اعلان کے طور پر دیکھیں گے۔ شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے ماہ طویل فاصلے تک مار کرنے والا ایک میزائل ٹیسٹ کر ے گا۔ اپریل میں شمالی کوریا کا سالانہ پارلیمانی اجلاس بھی ہوگا، جس کی قیادت نئے لیڈر کم جوگ ان کریں گے۔

جنوبی کوریا میں ہونے والی اس جوہری سربراہی کانفرنس میں دنیا کے 53 ممالک شریک ہوں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق صدر اوباما خاص طور پر ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کو بھی موضوع بنائیں گے۔

بھارت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی کانفرنس میں شرکت کے لیے روانہ ہو چکے ہیں۔ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق اس کانفرنس میں روسی اور امریکی صدر سمیت دنیا کے پینتالیس ملکوں کے سربراہان شرکت کریں گے۔

اسی طرح پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی اس میں شرکت کریں گے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عصمت جبیں