جوہری سلامتی کانفرنس کا آغاز
24 مارچ 2012کانفرنس میں جوہری دہشت گردی جیسے موضوعات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون بھی جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول پہنچ چکے ہیں۔
بان کی مون اور جنوبی کوریا کے صدر لی ميونگ بک نے کہا ہے کہ وہ ساتھ مل کر شمالی کوریا کے راکٹ تجربے سے پیدا ہونے والے خطرات کا سامنا کریں گے۔ بان کی مون کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے تازہ اعلان سے پورے خطے کے استحکام پر اثر پڑا ہے۔ صدر لی کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا طویل رینج کی میزائل فائر کرنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ بان کی مون نے کہا ہے کہ سربراہی اجلاس میں خاص طور پر شمالی کوریا کے جوہری منصوبے پر بات چیت کی جائے گی۔
دوسری جانب شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ میں بیٹھے لیڈر بھی بین الاقوامی برادری کی اس ردعمل پر مشتعل ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ 26 سے لے کر 27 مارچ تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں اگر شمالی کوریا کے راکٹ تجربے پر بات چیت ہوتی ہے، تو وہ اسے جنگ کے اعلان کے طور پر دیکھیں گے۔ شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے ماہ طویل فاصلے تک مار کرنے والا ایک میزائل ٹیسٹ کر ے گا۔ اپریل میں شمالی کوریا کا سالانہ پارلیمانی اجلاس بھی ہوگا، جس کی قیادت نئے لیڈر کم جوگ ان کریں گے۔
جنوبی کوریا میں ہونے والی اس جوہری سربراہی کانفرنس میں دنیا کے 53 ممالک شریک ہوں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق صدر اوباما خاص طور پر ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کو بھی موضوع بنائیں گے۔
بھارت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی کانفرنس میں شرکت کے لیے روانہ ہو چکے ہیں۔ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق اس کانفرنس میں روسی اور امریکی صدر سمیت دنیا کے پینتالیس ملکوں کے سربراہان شرکت کریں گے۔
اسی طرح پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی اس میں شرکت کریں گے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عصمت جبیں