1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آزادی اظہاریورپ

جولین اسانج نے اپنی ساتھی اسٹیلا مورس سے جیل میں شادی کر لی

24 مارچ 2022

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے طویل عرصے کی اپنی ایک ساتھی اسٹیلا مورس سے لندن کی ایک اعلیٰ سکیورٹی والی جیل میں شادی کر لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس کے لیے صرف چار مہمانوں اور دو گواہوں کو اجازت دی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/48xpF
UK Stella Moris Hochzeit Julian Assange
تصویر: Matt Dunham/AP Photo/picture alliance

 

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے 23 مارچ بدھ کے روز جنوب مشرقی لندن میں واقع انتہائی سکیورٹی والی بیلمارش جیل میں ایک مختصر تقریب کے دوران اپنے دو بچوں کی ماں اسٹیلا مورس سے شادی کر لی۔

آزادی اظہار کے لیے سرگرم پچاس سالہ کارکن اسانج ایک دہائی قبل خفیہ دستاویزات کے ایک وسیع ذخیرے کی اشاعت سے متعلق الزامات کے تحت سن 2019 سے جیل میں قید ہیں۔ اسانج کے حامیوں کے مطابق ان کی شادی کی تقریب میں صرف چار مہمانوں اور دو گواہوں کو ہی شرکت کرنے کی اجازت دی گئی۔

اسانج کو شادی کی تصویر کی اجازت نہیں

اسٹیلا موریس نے اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے پیغامات کے ساتھ اپنے عروسی لباس اور خصوصی نقاب کے ساتھ جیل کے باہر تصاویر کھنچوائیں۔ جولین اسانج کے مداحوں میں سے ایک برطانوی ڈیزائنر ویوین ویسٹ ووڈ بھی ہیں اور انہوں نے ہی موریس کا لباس عروسی  ڈیزائن کیا۔

ویسٹ ووڈ نے اسانج کے لیے بھی ایک ٹارٹن کلٹ (چار خانہ) ڈیزائن کیا۔ لیکن چونکہ جیل حکام نے ان کی تصویر لینے سے منع کر دیا تھا اس لیے اس کی تصویر نہیں لی جا سکی۔

وکی لیکس نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر لکھا، ''جولین اسانج کی آج کی کوئی تصویر دستیاب نہیں ہے کیونکہ جیل حکام نے دولہے کی تصاویر کو 'سکیورٹی کے لیے خطرہ' سمجھا ہے۔''

Großbritannien | Protest gegen die Auslieferung von Julian Assange in London
تصویر: Peter Nicholls/REUTERS

اسانج کی اہلیہ مورس نے بدھ کے روز معروف برطانوی اخبار گارڈین میں لکھا، ''ہمارے مہمانوں کی فہرست سے لے کر شادی کی تصویر

 تک، اس نجی تقریب کے ہر مرحلے پر سختی سے نظر رکھی جا رہی ہے۔''

انہوں نے مزید لکھا، ''یہ جیل کی شادی نہیں ہے، بلکہ یہ جیل کی دیواروں اور سیاسی ظلم و ستم کے باوجود، من مانی حراست کے باوجود، جولین اور ہمارے خاندان کو جو ایذائیں پہنچائی گئی ہیں، اس کے باوجود، یہ محبت اور ثابت قدمی کا اعلان ہے۔''

حوالگی کے منڈلاتے خطرات

اس ماہ کے اوائل میں ایک اہم فیصلے کے تحت برطانیہ کی سپریم کورٹ میں جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی اجازت دینے سے منع کر دیا گیا تھا۔ اور اب توقع ہے کہ برطانوی وزیر داخلہ آنے والے ہفتوں میں ان کی حوالگی کے بارے میں فیصلہ کریں گی۔

اس کے باوجود اسانج کی دفاعی ٹیم کے پاس یہ اختیار ہو گا کہ وہ عدالتی ریویو کے تحت اس فیصلے کو چیلنج کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، یا پھر کیس کو انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں بھی لے جا سکتے ہیں۔

امریکہ کو حوالگی کی صورت میں اسانج کو افغانستان اور عراق میں امریکی جنگوں سے متعلق خفیہ معلومات جاری کرنے کے لیے جاسوسی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکی جاسوسی قوانین کی خلاف ورزی کا قصوروار پائے جانے کی صورت میں انہیں 175 برس تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

 ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں