جنگلی جانوروں کے گوشت پر پابندی کی تجویز
13 اپریل 2021ڈبلیو ایچ او کے مطابق خوراک کی منڈیوں میں جنگلی جانوروں کی فروخت روکنے سے کئی قسم کی بیماریوں کا پھیلاؤ روکا جا سکتا ہے۔ قبل ازیں ڈبلیو ایچ او نے چین کے ساتھ ایک مشترکہ تحقیق کی تھی، جس کے مطابق کورونا وائرس چمگادڑوں سے کسی جانور میں منتقل ہوا اور پھر اس جانور سے انسانوں تک پہنچا۔
جانوروں کی صحت کے عالمی ادارے (او آئی ای) اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے، ''جانور، خاص طور پر جنگلی جانور، انسانوں میں پھیلتی ہوئی تمام متعدی بیماریوں کا 70 فیصد سے زیادہ کا ذریعہ ہیں۔ کئی بیماریاں انتہائی مہلک وائرس سے ہوتی ہیں۔‘‘ ان دونوں اداروں کی جانب سے اپیل کی گئی ہے کہ جب تک خطرات کی مناسب تشخیص نہیں کی جاتی مارکیٹوں کے ان حصوں کو بند کر دیا جائے، جہاں جنگلی جانور رکھے جاتے ہیں۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر جنگلی جانوروں کے گوشت کی خریدوفروخت پر پابندی نہ عائد کی گئی تو مزید مہلک وائرس انسانوں تک پہنچنے کا خطرہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق روایتی مارکیٹیں بڑی آبادیوں میں کھانے اور معاش کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور ایسی مارکیٹیوں میں زندہ جنگلی جانوروں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے سے مارکیٹ ورکرز کی صحت محفوظ بنائی جا سکتی ہے۔
ا ا / ش ج (اے ایف پی، روئٹرز)