1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگجو کا قتل کس نے کيا، کمرہ عدالت ميں حيران کن انکشاف

21 جون 2019

امريکا کی ايک عدالت ميں جاری سماعت کے دوران ايک نيوی سيل افسر نے ايک جنگجو کو ہلاک کرنے کا اعتراف کيا جبکہ اسی عدالت ميں وہ اہلکار بھی موجود تھا، جس پر اس قتل کا مقدمہ چل رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3KrJH
U.S. Navy Seals Symbolbild
تصویر: picture-alliance/U.S. Navy/Seal

امريکی بحريہ کے خصوصی تربيت يافتہ دستوں 'نيوی سيل‘ سے وابستہ ايک اہلکار نے کمرہ عدالت ميں يہ اعتراف کيا کہ داعش کے ايک جنگجو کو ہلاک کرنے والا وہ تھا نہ کہ اسی کمرہ عدالت ميں موجود اس کا ساتھی اہلکار جس پر دراصل جنگجو کے قتل اور جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام تھا۔

طب کے شعبے ميں مہارت رکھنے والے 'نيوی سيل‘ کے رکن کوری اسکاٹ نے دفاع کے وکلاء کے ساتھ جاری سوال و جواب کے دوران بتايا کہ جنگجو کو در اصل انہوں نے آکسيجن يا سانس روک کر ہلاک کيا۔ اسکاٹ کے مطابق جنگجو کو پہلے ان کے ساتھی گیلگر نے چاقو سے مارا تھا۔ يہ عدالتی کارروائی سين ڈياگو کے امريکی بحری اڈے کی ايک عدالت ميں ہوئی۔

داعش کے اس جنگجو کو جس کے قتل کے بارے ميں يہ مقدمہ جاری ہے، عراقی افواج نے پکڑ ليا تھا۔ پھر اسے موصل کے قريب ايک بيس پر منتقل کر ديا گيا۔ وہ موصل ميں تين سال قبل لڑائی کے دوران مارا گيا تھا۔ استغاثہ کا موقف ہے کہ انتاليس سالہ نيوی سيل کے رکن گيلگر  نے پہلے جنگجو کو فوری طبی امداد فراہم کی اور پھر اس کے گلے ميں کئی مرتبہ چاقو گھونپ ديا۔ کوری اسکاٹ نے بتايا کہ متعلقہ جنگجو چاقو کے وار سے بچ گيا ليکن پھر اسکاٹ نے اسے سانس لينے ميں مدد دينے والی نالی بند کر کے اس ہلاک اس ليے کيا کيوں کہ اسکاٹ کو خدشہ تھا کہ اگر وہ زندہ بچ گيا، تو عراقی فوجی اس پر تشدد کر سکتے ہيں۔

استغاثہ نے کہا کہ اس حوالے سے مزید واضح بیان پیر کے روز دیا جائے گا۔

سات ججز پر مشتمل جیوری اس بات کا حتمی فیصلہ کرے گی کہ آیا یہ قتل تھا یا اسے بغاوت کہا جائے۔ نیوی کے افسر  گيلگر   پر ماضی میں بھی دو افراد کو  قتل کرنے کے الزامات  ہیں، جس میں ایک اسکول کی بچی اور ایک عمر رسیدہ شخص کا قتل ہے۔ افسر کی اہلیہ کے مطابق،''ہم بہت صبر اور تحمل کے ساتھ سچ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ابھی تک آدھی سچی آدھی جھوٹی کہانیاں سنائی جا رہی ہیں۔‘‘

عدالت نے کورٹ مارشل کے حوالے سے بتایا کہ اس وقت کورٹ مارشل کے معاملے پر پوری قوم کی نظر ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ مہینے یہ کہا تھا کہ جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات کا سامنا کرنے والے فوجيوں کے ليے معافی پر غور کیا جائے گا۔

ر ا / ع س، ع ب، نيوز ايجنسياں