1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی وزیرستان: فوج کا ایک ہسپتال پر حملہ

31 دسمبر 2009

افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں قائم ایک پرائیویٹ کلینک میں کی گئی اس کارروائی کے دوران چار عسکریت پسند ہلاک ہو گئے جبکہ پچیس کو گرفتار کر لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/LHls
تصویر: AP

اِس ہسپتال میں زخمی عسکریت پسندوں کا علاج کیا جا رہا تھا۔ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی شروع ہونے کے بعد فوجیوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ چار گھنٹے تک جاری رہا، جس میں چار عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ ایک خاتون بھی ماری گئی۔ مرنے والے عسکریت پسند عرب تھے جبکہ ایک کا تعلق سوڈان سے تھا۔

اِس سے پہلے فوج کو اطلاع ملی تھی کہ اِس ہسپتال میں طالبان کے گڑھ شیروانگی سے تعلق رکھنے والے زخمی باغیوں کا علاج ہو رہا ہے۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے اِس علاقے میں طالبان کے ٹھکانوں کو کئی مہینوں تک فضائی حملوں کا نشانہ بنانے کے بعد اکتوبر میں ایک زمینی حملے کا آغاز کیا تھا۔

Taliban hat das Sagen im Swattal
وادیء سوات میں عسکریت پسندوں نے شریعت کے نفاذ کے حق میں اپنی مہم کے دوران تقریباً دو سو اسکولوں کو تباہ کردیا تھا۔تصویر: picture-alliance / dpa

گزشتہ شب عسکریت پسندوں نے باجوڑ ضلع کے گاؤں شاگو میں واقع لڑکوں کے دو اسکولوں کو بارود سے اُڑا دیا۔ یہ دونوں تعلیمی ادارے ایک دوسرے کے پہلو میں تھے۔ گورنمنٹ ہائی اسکول کی عمارت اکیس کمروں پر مشتمل تھی جبکہ پرائمری اسکول کے پانچ کمرے تھے، جو اِس حملے کے نتیجے میں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے۔ مقامی انتظامیہ کے ایک عہدیدار محمد جمیل خان کا کہنا تھا کہ اِس حملے کے پیچھے طالبان کا ہاتھ ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے باجوڑ کے ایک ایجوکیشن افسر گل رحمان نے بتایا کہ ایک سال کے اندر اندر طالبان نے اِس ضلع کے ساٹھ سے زیادہ تعلیمی اداروں کو تباہ یا نذرِ آتش کیا ہے۔ واضح رہے کہ باجوڑ کے برعکس مرکزی حکومت کے براہِ راست انتظام کے ماتحت علاقے وادیء سوات میں عسکریت پسندوں نے شریعت کے نفاذ کے حق میں اپنی مہم کے دوران تقریباً دو سو اسکولوں کو تباہ کیا تھا۔

اِسی دوران کوئٹہ سے ملنے والی خبروں کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے افغانستان میں نیٹو اَفواج کے لئے ایندھن لے کر جانے والے دو ٹینکروں پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ اِس حملے میں ایک ڈرائیور اور اُس کے ساتھی کو گولی مار کر ہلاک جبکہ دیگر دو کو زخمی کر دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ بلوچستان کے ضلع قلات میں ہوا، جس کی سرحدیں افغانستان اور ایران کے ساتھ ملتی ہیں۔

ابھی کسی نے بھی اِن ٹینکرز پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ واضح رہے کہ سن 2004ء سے جاری بلوچ قوم پرستوں کی بغاوت کے دوران اب تک سینکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں۔ بلوچ قوم پرست خود مختاری اور معدنی وسائل سے حاصل ہونے والی آمدنی میں زیادہ حصہ دیے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : افسر اعوان