جنوبی جرمنی میں سفر، تاجروں کے روپ میں
2 جون 2019دو ہفتوں پر محیط اس سفر میں قدیمی طرز کے تاجروں والے لباس کے ساتھ ساتھ گھوڑوں کو بھی استعمال کیا گیا۔ جرمنی میں جنوبی باویریا کے شہر آؤگسبرگ سے اس دلچسپ سفر کا آغاز کیا گیا۔ قرون وسطیٰ میں انہی راستوں سے ماضی میں تاجر مختلف مقامی مصنوعات کی درآمد اور برآمد کیا کرتے تھے اور اس وقت اس تجارت کے لیے مال برداری میں گھوڑے پیش پیش رہتے تھے۔
آئندہ دو ہفتوں میں یہ 'تجارتی قافلہ‘ شمال کی جانب بڑھتے ہوئے زیلگن شٹٹ جائے گا۔ اسی علاقے میں ماضی کے تاجر پڑاؤ کیا کرتے تھے اور اس کے بعد موجودہ وفاقی جرمن صوبے ہیسے کے شہر فرینکفرٹ پہنچا کرتے تھے۔ فرینکفرٹ اب بھی جرمنی کا ایک بڑا تجارتی اور مالیاتی مرکز ہے۔
اس کارواں میں 170 افراد شامل ہیں، جو 43 گھوڑوں اور لکڑی سے بنائی گئی 18 گاڑیوں کے ساتھ سفر کر رہے ہیں۔ یہ 'تاجر‘ مختلف راستوں پر یا تو سائیکل سواروں کے لیے مخصوص راستے استعمال کریں گے یا پھر کھیتوں، کھلیانوں اور جنگلات سے گزریں گے، تاکہ جدید دور کے انفراسٹرکچر سے بچا جا سکے۔ اس لیے کہ ان کی کوشش ہو گی کہ وہ اپنے اس سفر کے دوران ہر حال میں ماضی کے قدیم تجارتی راستے سے جڑے رہیں۔
بتایا گیا ہے کہ یہ سفر 14 مرحلوں پر مشتمل ہو گا اور اس کا اختتام زیلگن شٹٹ کے مارکیٹ اسکوائر یا 'منڈی چوک‘ کہلانے والے مرکزی حصے میں 15 جون کو ہو گا۔
یہ بات اہم ہے کہ کہ اٹھارہویں صدی میں باویریا کے تاجر ایسے ہی سفر کرتے ہوئے اپنی مصنوعات فرینکفرٹ کے تجارتی میلوں میں فروخت کرنے آتے تھے۔ اس دور میں ان تاجروں کے ہم راہ شاہی دستے ہوتے تھے، جنہیں یہ تاجر پیسے دیتے تھے، جس کے بدلے ان فوجیوں کا کام انہیں تحفظ دینا ہوتا تھا، کیوں کہ بعض تاجروں کو لٹیرے راہ میں لوٹ لیتے تھے۔
اس طرز کے یادگاری تجارتی قافلے سن 2003 سے ہر چار سال بعد ایک بار سفر پر نکلتے ہیں اور ان کے سفر کا آغاز یا تو نیورمبرگ سے ہوتا ہے یا پھر آؤگسبرگ سے۔
ٹموتھی جونز، ع ت، م م