جنوبی بحیرہ چین پر آسیان اور چین کا کردار قابل تحسین ہے، کلنٹن
22 جولائی 2011ہلیری کلنٹن نے جنوبی بحیرہ چین کے حوالے سے پائی جانے والی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے چین اور آسیان کے درمیان رہنما اصولوں پر طے پانے والے اتفاق رائے کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔ اس حوالے سے چینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ رہنما اصول سفارتی محاذ آرائی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
قبل ازیں جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو میں امریکی نائب وزیر خارجہ برائے مشرقی ایشیا اور پیسیفک امور کرٹ کیمپبل نے ان رہنما اصولوں کو سرکٹ بریکر قرار دیا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے ابھی مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا: ’’یہ پہلا اہم قدم ہے۔ اس سے کشیدگی کم ہوئی ہے، ماحول بہتر بن گیا ہے۔‘‘
ہلیری کلنٹن نے انڈونیشیا میں اپنے چینی ہم منصب Yang Jiechi سے ملاقات سے قبل کہا کہ جنوبی بحیرہ چین کے تنازعے کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر وہ چین اور آسیان کے کردار کو سراہتی ہیں۔ ہلیری کلنٹن نے آسیان کے علاقائی فورم کے اجلاس سے ایک روز قبل انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے بالی میں چینی وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔
جنوبی بحیرہ چین کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں تیل و گیس کے وسیع ذخائر ہیں جبکہ اسے عالمی تجارت کے بحری راستوں کے لیے بھی اہم سمجھا جاتا ہے۔ چین، فلپائن، ویت نام، ملائیشیا، برونائی اور تائیوان اس پورے سمندری علاقے یا اس کے کچھ حصوں پر اپنا اپنا حق جتاتے ہیں۔
اس سمندری علاقے پر فریقین کے درمیان طویل عرصے سے کشیدگی پائی جاتی ہے جبکہ فلپائن اور ویت نام چین پر یہ الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ وہ جارحانہ انداز میں پورے علاقے پر اپنے اختیار کا دعویٰ کرتا ہے۔
تاہم چین اور آسیان کے دس رکن ممالک نے بالی میں بدھ کو اس معاملے پر پائی جانے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے رہنما اصولوں کی توثیق کی تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان