جنسی زیادتی کا مقدمہ، گرمیت رام رحیم سنگھ مجرم ہیں، عدالت
25 اگست 2017
شمالی بھارت کے علاقے پنچکولہ کی ایک عدالت نے سکھ مذہب کے ایک فرقے سے تعلق رکھنے والےمشہور مذہبی پیشوا ڈاکٹر گرمیت رام رحیم سنگھ جی انسان کو جنسی زیادتی کے مقدمے میں مجرم قرار دے دیا ہے۔ اس فیصلے کے اعلان سے قبل ہی سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامت کر دیے گئے ہیں۔
بھارت: سیکولر ریاست میں مذہبی تفرقے کا سیاسی استعمال
ویانا کے گوردوارے میں فائرنگ، ایک سنت ہلاک
ویانا کی چنگاری بھارت پہنچ گئی
مقامی انتظامیہ نے کئی علاقوں میں حفاظتی طور پر کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے۔ چنڈی گڑھ اور ملحقہ علاقوں میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے پندرہ ہزار کے قریب اہلکار تعینات ہیں۔ ریاست ہریانہ کے شہر پنچکولا اور اس کے نواحی علاقوں کو خاردار باڑ لگا کر سیل کر دیا ہے ۔ اس علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند اپنے گورو کے حق میں سڑکوں پر ڑیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
نیوز ایجنسی روائٹر کے مطابق پچاس سالہ باریش مذہبی پیشوا یا سنت گرمیت رام رحیم سنگھ خود کو ہندو مذہب کے طاقتور دیوتا وشنو کا اوتار کہتے ہیں ۔ ان پر الزام ہے کے انہوں نے سن 2002 میں اپنے ڈیرے پر دو خاتون پیروکاروں سے جنسی زیادتی کی تھی۔ گرمیت رام رحیم سنگھ اس الزام کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ۔ اس مذہبی گورو پر جنسی زیادتی کے مقدمے کے علاوہ یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے 400 مرد پیروکاروں کو اپنا عضو کاٹ دینے کی ترغیب دی تھی۔ اس مناسبت سے بھی تفتیشی عمل جاری ہے۔
نیوز ایجنسی اے پی سے بات کرتے ہوئے ایک بیس سالہ خاتون عقیدت مند نشو رانی نے بتایا کے وہ اپنے خاندان کے بیس افراد کے ساتھ پنچکولا میں اپنے گورو کی حمایت میں پہنچی ہے اور اُن کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ رانی نے مزید بتایا کے عام لوگ گرو جی کے آستانے کے باہر اپنی لڑکیوں کو عقیدت کے اظہار میں رکھ کر چلے جاتے ہیں اور ان بچیوں کی وہ اپنی بیٹیوں کی طرح پرورش کرتے ہیں۔ نشو رانی نے مزید کہا کہ بچیوں کی پرورش کرنے والا یہ گھناونا کام کیسے کر سکتا ہے۔
بھارت میں ڈیرہ سچا سودا جیسے مذ ہبی فرقوں کو عوام کی کافی اکثریت حاصل ہے۔ گرمیت رام دعوٰی کرتے ہیں کے پچاس ملین افرد اس فرقے میں شامل ہیں۔ اور اس فرقے کے ماننے والوں کے مطابق اُن کے گورو نے سبزی خوری کے فروغ اور منشیات کی لت کے خلاف انتہائی دلیرانہ اقدامات کیے ہیں۔
کچھ سال قبل ڈیراسچا سودا فرقے اور سکھ مذہب کے درمیان مسلح تنازعہ بھی ہو چکا ہے اور اس کی وجہ خود کو ’وشنو کا اوتار‘ کہلانے والے سنت گرمیت رام رحیم سنگھ کا وہ ایک اشتہار بنا تھا ، جس میں وہ سکھوں کے دسویں گورو گوبند سنگھ، کے انداز اپنائے ہوئے تھے۔