1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنرل اسمبلی: ماکروں کا ٹرمپ کو بھرپور جواب

26 ستمبر 2018

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس منگل کے روز شروع ہو گیا۔ پہلے دن امریکی، ایرانی، ترک اور فوانسیسی صدور کے علاوہ جاپانی وزیراعظم نے خطاب کیا۔

https://p.dw.com/p/35Vd4
USA UN-Vollversammlung |  Emmanuel Macron
تصویر: Reuters/S. Stapleton

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے طاقتور کے قانون کی نفی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ملفوف انداز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کا تنقیدی جواب دیتے ہوئے اقوام کے درمیان کثیر الجہتی پالیسیوں کی ترویج کو اہم قرار دیا اور واضح کیا کہ امریکا کے تنہا ہونے کی پالیسی درست قرار نہیں دی جا سکتی۔

انہوں اس بات کا اعتراف کیا کہ اس وقت کئی بین الاقوامی ادارے قوم پرستی کی ترویج کی وجہ سے شکوک و شبہات کی لپیٹ میں ہیں لیکن انجام کار عوامیت پسندی اور قوم پرستی کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فرانسیسی صدر نے امریکی صدر ٹرمپ کے فوری بعد جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھا۔

امریکی صدر نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اُن کا ملک کسی صورت میں غیر منتخب شدہ اور احتساب سے بالا عالمی بیوروکریسی کے سامنے نہیں جھکے گا۔ سفارت کاروں اور بین الاقوامی امور کے تجزیہ کاروں کے مطابق فرانسیسی صدر کی تقریر بھرپور انداز میں ڈونلڈ ٹرمپ کے نکات کا جواب تھی۔

G7 Gipfel in Charlevoix Kanada Trump und Macron
تجزیہ کاروں کے مطابق فرانسیسی صدر کی تقریر بھرپور انداز میں ڈونلڈ ٹرمپ کے نکات کا جواب تھیتصویر: Reuters/L. Millis

ماکروں نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ امریکی صدر کی اپنے ملک کو عالمی مرکزی دھارے سے علیحدہ و تنہا کرنے کی پالیسی اور خاص طور پر ایران کے حوالے سے اُن کا نکتہٴ نظر ایک بڑے تنازعے کا پیش خیمہ بنتا جا رہا ہے۔ ماکروں نے اپنی تقریر میں مشرق وسطیٰ اور ماحولیات پر بھی اظہار خیال کیا۔

فرانسیسی صدر نے واشگاف انداز میں کہا کہ یک طرفہ پالیسی اپنانے کا راستہ یقینی طور پر تنہا کرنے اور تنازعات میں گِرنے کا راستہ ہے۔ انہوں نے ہر ایک کو دھمکانے کے طرز عمل کو بھی نامناسب قرار دیا۔ ماکروں کے مطابق سب سے طاقتور کا تصور بنیادی طور پر جنگل کے قانون کا شائبہ دیتا ہے اور یہ لوگوں کے تحفظ کا باعث نہیں بن سکتا خواہ کیمیائی جنگ ہو یا جوہری۔

فرانسیسی صدر نے کثیر الجہتی مذاکرات کو وقت کی ضرورت قرار دیا اور کہا کہ خاص طور پر ایران کی جوہری ڈیل نے تہران حکومت کے جوہری پروگرام کو کنٹرول کرنے میں بھرپور مدد دی تھی۔ ماکروں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ایران جوہری فوجی قوت بننے کے راستے پر تھا اور اس ڈیل سے اس عمل کو روک دیا گیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں تجویز کیا کہ ایران کو عالمی منڈی میں اپنا خام تیل فروخت کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور یہ تیل کی بڑھتی قیمتوں میں کمی کا سبب ہو گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں