جعلی جنسی مواد سے اصلی مجرموں تک پہنچنے کا منصوبہ
22 نومبر 2019ڈارک نیٹ کے صارفین تک رسائی حاصل کرنے کے لیے بچوں کی جعلی جنسی تصاویر کا استعمال ایک اخلاقی تنازعہ بھی بن گیا ہے۔ تاہم اس طرح سرکاری تفتیش کاروں کو زیادہ بااختیار بنانے کے اس منصوبے کی حمایت اتنی زیادہ ہے کہ یہ قانون بھی بن سکتا ہے۔
جرمنی میں انٹرنیٹ پر موجود بچوں کا جنسی مواد حکام کے لیے اب بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اب حکام نے کمپیوٹر کے ذریعے چائلڈ پورنوگرامی کی جعلی تصاویر بنا کر اس کاروبار میں ملوث افراد تک پہنچنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
جرمن وزیر انصاف کرسٹین لامبریشٹ کے مطابق حکومت تفتیش کاروں کو یہ اختیار دینا چاہتی ہے کہ وہ چائلڈ پورنو گرافی کی جعلی تصاویر کے ذریعے ڈارک نیٹ استعمال کرنے والے ان افراد تک پہنچیں، جو نابالغ بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر اور ویڈیوز دیکھتے اور انہیں فراہم کرتے ہیں،'' اگر جرم تک کسی اور طریقے سے پہنچنا ممکن نہیں ہو پا رہا تو تفتیش کار مستقبل میں کمپیوٹر کے ذریعے جعلی تصاویر بنا کر مجرم تک پہنچنے کی کوشش کر سکیں گے۔‘‘
ڈراک نیٹ پر موجود کئی ویب سائٹس تک رسائی اسی صورت میں ممکن ہوتی ہے، جب صارف خود بھی اسی طرح کا جنسی مواد اپ لوڈ کرے۔ اس وجہ سے خفیہ تفتیش کاروں کی اس طرح کی جرائم پیشہ ویب سائٹ تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔ لامبریشٹ نے مزید کہا کہ ارکان پارلیمان اس طرح تفتیش کاروں کو ان جرائم میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کرنے اور ان تک پہنچنے کی خاطر تمام تر قانونی وسائل مہیا کرنا چاہتے ہیں۔
متنازعہ طریقہ
تمام تر نیک نیتی کے باوجود اس طریقہ کار پر تنقید کی جا رہی ہے۔ فری ڈیموکریٹک پارٹی ( اے ایف ڈی) کے پارلیمانی دھڑے کے سربرہ اسٹیفن تھومے کے مطابق، ''ہدف انٹرنیٹ سے چائلڈ پورنوگرافی مواد کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے نا کہ کمپیوٹر سے بنائی جانے والی جعلی تصاویر کے ذریعے اس میں اضافہ۔‘‘
اسی طرح گرین پارٹی نے بھی اس حکومتی منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ گرین پارٹی کی قانونی امور کی ماہر کینان بیرم کے مطابق، '' اگرچہ تفتیش کاروں کے اختیارات میں اضافہ ضروری ہے، لیکن جرم کو ختم کرنے کے لیے کسی دوسرے جرم کا سہارا نہیں لیا جا سکتا۔‘‘ انہوں نے اس خوف کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح کی جعلی تصاویر کے ذریعے ان غیر قانونی ویب سائٹس میں داخل ہونے کے لیے ضروری شرائط میں اضافہ ہو جائے گا۔