1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جسم فروشی کے خلاف عالمی دن: ’یہ پیشہ نہیں، استحصالی نظام ہے‘

5 اکتوبر 2021

جرمنی میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو جسم فروشی کے خلاف زیادہ سخت قوانین متعارف کرانا چاہییں۔ اس تنظیم کے مطابق جسم فروشی کوئی عام پیشہ نہیں بلکہ ایک پرتشدد استحصالی نظام ہے۔

https://p.dw.com/p/41GkC
تصویر: picture-alliance/rolf kremming

تحفظ حقوق نسواں کے لیے فعال Terres des Femmes یا 'ویمنز ارتھ‘ (TDF) نامی اس تنظیم نے یہ مطالبہ آج منگل پانچ اکتوبر کو منائے جانے والے جسم فروشی کے خلاف عالمی دن کے موقع پر کیا۔ ٹی ڈی ایف کے مطابق جرمنی میں جسم فروشی کی حوصلہ شکنی کے لیے زیادہ سخت قوانین اس لیے متعارف کرائے جانا چاہییں کہ یہ دیگر عام پیشوں کی طرح کا کوئی پیشہ نہیں ہے۔

عوامی سطح پر بحث سے اجتناب

اس جرمن تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں پیشہ ور جسم فروشوں کے طور پر جنسی خدمات پیش کرنے والے کارکنوں، خاص کر خواتین کو جس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہیں نہ صرف نظر انداز کر دیا جاتا ہے بلکہ ان کے بارے میں عوامی سطح پر کھل کر بحث بھی نہیں کی جاتی۔

جسم فروشی کے لیے انسانوں کی اسمگلنگ سے سو ارب ڈالر کی کمائی

Symbolbild Prostitution
جرمنی میں جسم فروشی قانوناﹰ ممنوع نہیں ہےتصویر: Fotolia/VRD

'ویمنز ارتھ‘ کے لیے کام کرنے والی ایک سابقہ سیکس ورکر وکٹوریہ نے اس موقع پر اپنی مکمل شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، ''جسم فروشی صرف وہی سب کچھ نہیں ہوتا، جو کسی جسم فروش انسان اور اس کے گاہک کے درمیان جنسی رابطے کی صورت میں ہوتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ''جسم فروشی ایک پرتشدد اور منظم استحصالی نظام ہے، اس نظام سے پیدا ہونے والی خرابیوں کے تدارک اور متاثرہ انسانوں کی مدد کے لیے اسے ایک نظام کے طور پر ہی دیکھا جانا چاہیے اور اس کا حل بھی منظم انداز میں ہی نکالا جانا چاہیے۔‘‘

ٹک ٹاک کے ذریعے خواتین کی اسمگلنگ میں ملوث مشتبہ گروہ گرفتار

Europas größtes Bordell "Pascha" in Köln
جرمن شہر کولون کے ریڈ لائٹ ایریا میں پاشا نامی قحبہ خانہ کا شمار یورپ کے سب سے بڑے قحبہ خانوں میں ہوتا تھاتصویر: picture-alliance/Geisler-Fotopress/C. Hardt

جرمنی میں جسم فروشی کی قانونی حیثیت کیا؟

جرمنی میں جسم فروشی قانوناﹰ ممنوع نہیں ہے بلکہ ایک پیشے کے طور پر اس کے تمام ممکنہ پہلوؤں کا احاطہ کرنے والے ملک گیر قوانین عرصہ دراز سے نافذ ہیں۔ چند یورپی ملکوں میں ایسی قانون سازی بھی ہو چکی ہے، جس کے تحت جنسی خدمات خریدنا قانوناﹰ جرم ہے۔ اسی طرح کے نئے قوانین کا ٹی ڈی ایف نامی تنظیم کی طرف سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

جسم فروشی کے خلاف دن کے موقع پر Terres des Femmes نے مطالبہ کیا ہے کہ جرمن حکومت وفاقی سطح پر نئی قانون سازی کرتے ہوئے کسی بھی صورت میں جنسی خدمات خریدنے اور قحبہ خانے چلانے کو باقاعدہ طور پر قابل سزا جرم قرار دے دے۔

جنسی خدمات خریدنے پر پابندی مؤثر؟ سیکس ورکرز کا جواب: ’نہیں

جرمنی: ’پاشا‘ قحبہ خانہ دیوالیہ ہو گیا

اس کے علاوہ ریاست کو ایسیسیکس ورکرز کی بھی اب تک کے مقابلے میں زیادہ سماجی اور مالی مدد کرنا چاہیے، جو جسم فروشی ترک کر کے اپنے لیے کسی دوسرے ذریعہ روزگار اور معمول کی سماجی زندگی کی خواہش مند ہوں۔

جسم فروشی کے خلاف عالمی دن

دنیا بھر میں جسم فروشی کے مخالفین کی طرف سے اس پیشے کے خلاف بین الاقوامی دن ہر سال پانچ اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی سطح پر یہ دن منانے کا سلسلہ 2002ء میں شروع ہوا تھا۔

فیس بک پوسٹ نے جسم فروشی کے لیے اسمگل کی گئی لڑکی کو بچا لیا

یہ دن مناتے ہوئے جسم فروشی کی مخالف تنظیمیں اور سماجی گروپ یہ پیغام دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ اکثر سیکس ورکرز یہ کام مجبوراﹰ کرتے ہیں اور اگر انہیں ذریعہ روزگار کے طور پر دیگر امکانات دستیاب ہوں، تو اس پیشے کو ترک کر دینا ان کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔

م م / ک م (ڈی پی اے)