جرمنی: یونان کے لیے تیسرا ہنگامی مالی پیکج منظور
19 اگست 2015آج کی اس پیش رفت سے پہلے یہ کہا جا رہا تھا کہ یونان کو تیسرا امدادی پیکج دینے کے معاملے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی اپنی ہی جماعت میں مخالفت موجود ہے اور چانسلر اب ووٹنگ کے لیے اس معاملے کو دوبارہ پارلیمان میں نہیں لائیں گی۔ تاہم آج ان تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود یونان کے لیے تیسرے مالی امدادی پیکج کی منظوری دے دی گئی ہے۔
یونان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں سے منظوری ضروری تھی۔ آج 454 ووٹ اس کے حق میں ڈالے گئے جبکہ 113 ممبران نے اس کی مخالفت کی۔ مجموعی طور پر اٹھارہ رکن پارلیمان نے ووٹ نہیں ڈالا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کن جرمن سیاستدانوں نے یونان کو مزید مالی امداد فراہم کرنے کی مخالفت کی ہے۔
یونان کو مزید مالی امداد فراہم کرنے کا معاملہ جرمن عوام میں بھی متنازعہ ہے جبکہ حالیہ مہینوں میں ایتھنز حکومت اور برلن حکومت کے سیاستدان ایک دوسرے کو تنقید کا بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔ یونان کو سن دوہزار دس کے بعد سے یورو زون میں شامل ممالک دو امدادی پیکج فراہم کر چکے ہیں اور ان میں بھی سب سے زیادہ حصہ جرمنی ہی نے ڈالا تھا۔ یونان کو فراہم کیے جانے والے اس نئے امدادی پیکج کی مالیت 86 بلین یورو (تقریباﹰ 95 ارب ڈالر) بنتی ہے۔
جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے بیل آؤٹ پیکج کے معاملے میں سخت ترین مذاکرات کار تھے لیکن آج انہوں نے بھی یونان کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی، ’’اگر گزشتہ برسوں اور مہینوں کا دیکھا جائے تو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ یہ تمام چیزیں مؤثر ثابت ہوں گی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’لیکن حقائق کو دیکھا جائے تو یونانی پارلیمان نے بچتی اقدامات اور کٹوتیاں کرنے کی منظوری دی ہے۔ ایسے میں یونان کو ایک نئے آغاز کے لیے امداد فراہم نہ کرنا غیر ذمہ داری کی بات ہوگی۔‘‘
یاد رہے کہ بیل آؤٹ پیکج کے معاملے میں جرمن وزیر خزانہ کا مؤقف جرمن چانسلر کے مقابلے میں زیادہ سخت تھا۔ چند ماہ پہلے تک وہ اس منصوبے کے حامی تھے، جس کے تحت یونان کو یورو زون سے خارج کیا جا سکتا تھا۔