جرمنی کے تاریخی اور کلاسیکی ہوٹلوں پر ایک نظر
آج سے ٹھیک 25 برس پہلے برلن کا لگژری ہوٹل ایڈلون دوبارہ کھولا گیا تھا۔ اصل عمارت دوسری عالمی جنگ کے دوران تباہ ہو گئی تھی۔ اس ہوٹل کی سالگرہ کی مناسبت سے ہم ایک نظر ڈالتے ہیں جرمنی کے عظیم الشان ہوٹلوں پر۔
ایڈلون، برلن
ایڈلون جرمنی کے مشہور ترین ہوٹلوں میں سے ایک ہے۔ برانڈن برگ گیٹ کے مدمقابل یہ ہوٹل 1907 میں کھولا گیا تھا لیکن دوسری عالمی جنگ میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔ مکمل تزئین و آرائش کے بعد اسے 23 اگست 1997 کو دوبارہ کھولا گیا۔ یہ ہوٹل کبھی اداکارہ مارلینے ڈیٹرش کا پسندیدہ ٹھکانہ تھا، یہ لگژری ہوٹل آج تک ملکہ الزبتھ دوم سے لے کر سابق امریکی صدر باراک اوباما تک جیسی مشہور شخصیات کی میزبانی کر چکا ہے۔
فیئر یارسائٹن، ہیمبرگ
ہیمبرگ میں بینن آلسٹر عمارتوں کی لائن میں ہم آہنگ ایک خوبصورت عمارت میں قائم ہوٹل ’فیئر یار سائٹن‘ کے نام کا مطلب ’سال کے چار موسم‘ ہے۔ اگرچہ اس کی وجہ شہرت اس کا پرشکوہ ہونا ہے لیکن اس میں وسیع سپا اور جدید سہولیات سے آراستہ جیم بھی مشہور ہیں۔ اس کی چھت سے ہیمبرگ شہر کے حسین نظاروں کا بھی کوئی ثانی نہیں۔
ایلیفینٹ ، وائیمار
وائیمار کے مرکزی چوک پر ہوٹل ایلیفینٹ سن 1696 سے قائم ہے۔ پوسٹ آفس کی معمولی سرائے کے طور پر بنایا گیا یہ ہوٹل صدیوں کے سفر کے بعد ایک لگژری ہوٹل بن کر سامنے آیا۔ معروف فلسفی یوہان وولف گانگ فان گوئتھے اور فریڈرش شیلر جیسی شخصیات تواتر سے یہاں آیا کرتے تھے۔ تاہم آج تک یہ بات معمہ ہے کہ ہوٹل کا نام ایلیفینٹ یعنی ہاتھی کیوں ہے۔
ٹاشنبرگ پالے، ڈریسڈن
ٹاشنبرگ پالے اٹھارہویں صدی میں آگسٹس دوم کی دوست کی رہائش گاہ کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران تباہ ہونے کے بعد اسے سن 1995 میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ موجودہ عمارت جدید ڈیزائن اور تاریخی فن تعمیر کا امتزاج ہے۔ اس کے ساتھ زوئنگر کی عمارت ہے جسے ڈریسڈن کے فراؤن کرشے کی طرح شہر کی مشہور ترین عمارتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
گرینڈ ہوٹل پیٹرزبرگ، بون
بون شہر کے قریب ہوٹل پیٹرزبرگ کو عالمی جنگ کے بعد کی جرمن تاریخ میں نمایاں اہمیت حاصل ہے۔ دوسری عالی جنگ کے بعد فاتح مغربی طاقتوں کے اعلیٰ حکام یہاں مقیم تھے۔ یہ ہوٹل وفاقی جمہوریہ جرمنی کی سرکاری مہمان رہائش گاہ بن گیا۔ بل کلنٹن اور نیلسن منڈیلا سمیت کئی عالمی رہنما یہاں رہ چکے ہیں۔ آج اس لگژری ہوٹل میں 88 کمرے اور 11 سوئٹ ہیں۔
شلوس بینسبرگ، برگیش گلاڈباخ
کولون کے قریب شلوس بینسبرگ کی بھی طویل تاریخ ہے اور اسے اپنے باروک فریسکو اور مجسموں پر ناز ہے۔ سن 1703 میں اسے ایک فوجی ہسپتال اور بیرک کے طور پر تعمیر کیا گیا جسے بعد میں ہوٹل میں تبدیل کر دیا گیا۔ آج اس میں دو میشلین سٹارز والا ریستوران وینڈوم بھی ہے۔
برائیڈن باخر ہوف، ڈوسلڈورف
شاہانہ برائیڈن باخر ہوف جرمن شہر ڈوسلڈروف میں ہے۔ یہ 200 سال سے زیادہ پرانا ہے اور اس نے روسی زار الیگزینڈر دوم سے لے کر باویریا کے ڈیوک ماکسیمیلیان جوزف تک یورپی اشرافیہ کے ارکان کی میزبانی کی ہے۔ ڈوسلڈروف کی ’کونش آلے‘ پر واقع اس ہوٹل کی عمارت آج بھی بادشاہوں کی میزبانی کے شایان شان دکھائی دیتی ہے۔
برینرز پارک ہوٹل، باڈن باڈن
برینرز پارک ہوٹل کا سلوگن ’فطرت سے مطابقت رکھنے والی طرز زندگی‘ ہے۔ جرمن شہر باڈن باڈن میں ایک سرسبز اور حسین مناظر والے پارک کے قریب ہوٹل واقعی ایک پرسکون نخلستان جیسا ہے۔ سن 1834 میں قیام کے بعد 1880 کی دہائی میں اسے ایک عظیم الشان ہوٹل بنا دیا گیا اور آج خاص طور پر اس کے سپا وجہ شہرت ہیں۔
کولومبی، فرائی برگ
کولومبی ہوٹل کا نام کولومبی اشرافیہ خاندان سے لیا گیا ہے جس نے انیسویں صدی میں ہوٹل کے سامنے والا محل تعمیر کرایا تھا۔ اس کے شاندار کمروں سے فرائی برگ کا قدیم شہر دکھائی دیتا ہے۔ لابی کے نیچے تہہ خانے میں قیمتی منتخب شراب کی 30,000 بوتلیں بھی ہیں۔
بائریشر ہوف، میونخ
وسطی میونخ میں بائریشر ہوف کو باویریا کے لڈوگ اول نے سن 1841 میں شاہی مہمان خانے کے طور تعمیر کروایا تھا۔ آج کلاسک کنٹری ہاؤس سے لے کر دور حاضر کے اسٹائل میں سجے 337 لگژری کمروں اور 74 سوئٹس کے ساتھ، اس ہوٹل کا نام نیویارک کے نامور میگزین نے ’دنیا کے مشہور ہوٹل‘ کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔
شلوس ایلماؤ، ایلگوئے ریجن
جرمن زبان میں شلوس قلعے کو کہتے ہیں لیکن یہ ہوٹل قلعہ نہیں تھا۔ اسے سن 1916 میں کانفرنسوں کی میزبانی کی لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ اب اس عمارت میں لگژری سپا، جدید ریستوران اور تقاریب کی میزبانی کی سہولیات موجود ہیں۔ شلوس ایلماؤ نے سن 2015 اور 2022 کے جی سیون اجلاسوں کی میزبانی بھی کی ہے۔