1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی کی آبادی میں ریکارڈ اضافہ، وجہ پناہ گزین

19 جنوری 2023

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے شماریات کی طرف سے پیش کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال یعنی دو ہزار بائیس میں جرمنی کی کُل آبادی 84.3 ملین کے ساتھ اب تک کی بلند ترین سطح پر رہی ۔

https://p.dw.com/p/4MRf2
ARCHIV | Deutschland Dresden | Demonstration "Refugees Welcome"
تصویر: Jens Meyer/AP Photo/picture alliance

 

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے شماریات کی طرف سے جمعرات انیس جنوری کو پیش کیے جانے والے تازہ ترین اعداد شمار سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ برس یعنی 2022 ء میں اس یورپی ملک کی آبادی پہلی بار اپنی بلند ترین سطح کے ساتھ 84.3 ملین تک ریکارڈ کی گئی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ دنیا کے مختلف جنگ زدہ ممالک، خاص طور سے یوکرین سے فرار ہو کر جرمنی آنے والے مہاجرین ہیں۔ اس رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا کہ جرمنی کی آبادی میں یہ اضافہ دراصل گزشتہ تین سالوں میں آبادی میں جمود کے رجحان کے بعد پیدا ہوا ہے۔ با الفاظ دیگر دو ہزار بائیس سے قبل جرمنی کی آبادی  مسلسل تین سال تک بغیر کسی اضافے کے جمود کا شکار تھی۔

ایک سال کے اندر اتنا بڑا اضافہ

تازہ ترین اعداد و شمار سے پتا چلا کہ گزشتہ سال جرمنی کی آبادی میں ایک ملین انسانوں کا اضافہ ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 2021 ء کے مقابلے میں دوہزار بائیس میں جرمنی کی آبادی میں یکدم ایک ملین کے اضافے سے اس کی کُل آبادی 84.3 ملین تک پہنچ گئی۔ اس ایک سال کے دوران پناہ کی تلاش میں آنے والے مہاجرین یورپ کی اقتصادی شہ رگ سمجھے جانے والے ملک جرمنی کی کم شرح پیدائش اور عمر رسیدہ ہوتے ہوئے معاشرے میں آبادی کے واضح اضافے کا سبب بنے۔ دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ جرمنی کی آبادی میں اضافے کا سبب بننے والے ان تارکین وطن کو جرمن حکو مت کی طرف سے کافی معاوضہ ملتا ہے۔

Bildergalerie Ukraine-Krieg, Momentaufnahmen zwei Wochen | Berlin, Ankunft Flüchtende
یوکرینی پناہ گزین برلن کے مرکزی ٹرین اسٹیشن پرتصویر: Hannibal Hanschke/Getty Images

سال کی پہلی ششماہی میں، یوکرینیوں کی آمد سے

جرمنی کی آبادی میں سات لاکھ چالیس ہزار  کا اضافہ ہوا۔ جبکہ یوکرین جنگ سے پہلے عرب ملک شام میں تشدد اور خانہ جنگی کی وجہ سےجرمنی میں پناہ گزینوں کی آمد کا عروج کا دور دیکھا گیا۔  کچھ ایسا ہی 2015 ء کی دوسری ششماہی میں افغانستان اور عراق سے جرمنی آنے والے تارکین وطن کی تعداد کا تھا۔ تب سات لاکھ چھپن ہزار نئے باشندے جرمنی کی کُل آبادی میں اضافے کا سبب بنے تھے۔

  جرمنی میں امیر شہری امیر تر اور غریب غریب تر ہوتے ہوئے، نئی رپورٹ

یوکرین کے علاوہ دیگر ملکوں کے مہاجرین

مشرقی یورپی ملک یوکرین پر روس کے حملے اور جنگ کے نتیجے میں جرمنی کا رُخ کرنے والے پناہ گزینوں کے علاوہ بھی سال 2022 ء میں دیگر ممالک سے جرمنی آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا جبکہ کورونا کی عالمی وبا کے پھلاؤ کے بعد کے سالوں میں تارکین وطن یا پناہ گزینوں کی جرمنی آمد کے سلسے میں خاصی سست روی آئی تھی۔

Libanon Beirut - Syrier stehen an der Deutschen Botschaft schlange
شام کی خانہ جنگی نے بڑی تعداد میں شامی باشندوں کو جرمنی میں پناہ لینے پر مجبور کیاتصویر: Getty Images/AFP/J. Eid

جرمنی میں تارکین وطن کے اعداد وشمار جمع کرنے اور تارکین وطن اور ہجرت کرنے والوں کی تعداد کے درمیان توازن کا حساب رکھنے کا سلسلہ دراصل 1950 ء میں شروع کیا گیا تھا۔ تب سے اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق بتایا گیا ہے گزشتہ سال جرمنی کی کُل آبادی اپنی بلند ترین سطح پر تھی۔ دفتر شماریات کے مطابق جرمنی آنے والے ایسے تارکین وطن جو ابھی ملازمت کی عمر میں ہیں، کی وجہ سے دراصل جرمنی کے بوڑھے یا عمر رسیدہ ہوتے معاشرے کو کسی حد تک سہارا ملا ہے۔ 2022 ء میں کام کرنے والی عمر کے جرمن باشندوں یعنی 15 تا 63 سال کی عمر کے جرمن شہریوں کا مجموعی تناسب 61.6 فیصد تھا جبکہ غیر ملکوں سے جرمنی آنے والوں میں کام کرنے والے اور مذکورہ عمر کے باشندوں کا تناسب 75.9 فیصد نوٹ کیا گیا۔

ک م/ ع ت(روئٹرز)