1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پبلک سیکٹر میں 35 فیصد ملازمتیں تارکین وطن کے لیے

16 جنوری 2021

جرمن دارالحکومت برلن وہ پہلا وفاقی صوبہ ہے جس نے تارکین وطن کے لیے پبلک سیکٹر میں ملازمتوں کے کوٹے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ایک مسودہ قانون کے مطابق اس شہری ریاست میں 35 فیصد سرکاری ملازمتوں پر تارکین وطن بھرتی کیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/3o1Tu
اس مجوزہ کوٹہ سسٹم کا اطلاق برلن کی علاقائی ٹرانسپورٹ کمپنی بی وی جی، قانونی اداروں، تمام فاؤنڈیشنوں اور عدالتوں پر بھی ہو گاتصویر: T. Bhatti/Embassy of Pakistan Berlin

جرمن دارالحکومت برلن سے شائع ہونے والے اخبار 'ٹاگیس اشپیگل‘ نے اپنی آج ہفتہ سولہ جنوری کی اشاعت میں لکھا کہ اس شہری ریاست کی حکومت علاقائی پارلیمان سے ایک ایسا مسودہ قانون منظور کروانا چاہتی ہے، جس کے مطابق آئندہ اس شہر میں پبلک سیکٹر میں جملہ ملازمتوں میں سے 35 فیصد پر ایک کوٹہ سسٹم کے تحت تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کو بھرتی کیا جائے گا۔

جرمنی: شامی مہاجرین کی واپسی پر عائد پابندی ختم

اخبار کے مطابق اس کے ادارتی عملے نے اس مسودہ قانون کو دیکھا ہے اور اس میں تجویز کیا گیا ہے کہ اس کوٹہ سسٹم کا اطلاق اس وفاقی صوبے کے تمام عوامی انتظامی اور قانونی اداروں، کمپنیوں اور محکموں پر ہو گا۔

جرمن تاریخ میں پہلی بار

اس قانون کے تحت برلن شہر کے صفائی کے محکمے بی ایس آر، علاقائی ٹرانسپورٹ کمپنی بی وی جی، تمام فاؤنڈیشنوں اور عدالتوں پر بھی اس کوٹہ سسٹم کا اطلاق ہو گا۔ صوبائی حکومت کا ارادہ ہے کہ یہ مسودہ قانون اس سال ستمبر میں ہونے والے انتخابات سے پہلے پہلے منظور کر لیا جائے۔

مستند سائنسی تحقیق کی ترویج میں برلن سائنس ویک کا کردار

Symbolbild Bürokratie
تصویر: picture-alliance/dpa

اگر برلن کی صوبائی پارلیمان نے یہ مسودہ قانون منظور کر لیا، تو وفاقی جمہوریہ جرمنی کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہو گا کہ کوئی وفاقی صوبہ اپنے ہاں تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد اور امیدواروں کے لیے باقاعدہ اس طرح کوٹہ سسٹم متعارف کرا دے گا کہ ایک تہائی سے زائد آسامیاں صرف ایسے امیدواروں کے لیے ہی مختص ہوں گی۔

آخر کار برلن کا نیا ہوائی کُھل گیا

شہری تنوع سرکاری محکموں میں بھی

اس بارے میں برلن کی صوبائی حکومت میں سماجی امور کی نگران خاتون سینیٹر اَیلکےبرائٹن باخ نے اخبار 'ٹاگیس اشپیگل‘ کو بتایا، ''ہم اس بات کا تہیہ کیے ہوئے ہیں کہ برلن شہر کے تمام باسیوں کو اس شہر میں بالکل مساوی حقوق ملنا چاہییں۔‘‘

کورونا وائرس: برلن میں 70 برس کے دوران پہلا کرفیو

انہوں نے کہا، ''برلن شہر کی آبادی میں پایا جانے والا نسلی اور لسانی تنوع اس شہر کی انتظامیہ اور عوامی اداروں میں بھی نظر آنا چاہیے۔ اس لیے اس معاملے میں اب ایک باقاعدہ کوٹہ سسٹم کی صورت میں طے شدہ ضابطے اور قوانین وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکے ہیں۔‘‘

جرمنی: داغدار ماضی سے عالمی قوت تک کا سفر

اس قانونی مسودے کے مطابق اگر کسی محکمے میں تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کی نمائندگی اوسط سے کم ہو، تو آئندہ یہ بھی کیا جائے گا کہ مساوی اہلیت کی صورت میں تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد کو دوسروں پر ترجیح دی جائے گی۔

م م / ع ا (ای پی ڈی، ٹاگیس اشپیگل)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید