1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی نے ایرانیوں کی ملک بدری کا سلسلہ روک دیا

29 نومبر 2022

جرمن ریاستوں کے وزرائے داخلہ نے طے کیا ہے کہ غیر قانونی طور پر جرمنی میں موجود ایرانیوں کی ملک بدری کا سلسلہ غیر معینہ مدت تک روک دیا جائے۔ یہ فیصلہ ایران میں مظاہرین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4KEPs
تصویر: Farid Ashrafian/DW

جرمن ریاست باویریا کے وزیر داخلہ یوآخم ہیرمان کے مطابق صرف خطرناک افراد اور بڑے مجرمان کی ملک بدری پر ہی غور کیا جائے گا۔ ہیرمان جرمن ریاستوں کے وزرائے داخلہ کے اجلاس کی سربراہی کر رہے تھے۔ یہ اجلاس جرمن ریاستوں کے اعلیٰ ترین وفاقی اور علاقائی حکومتی ارکان کے سربراہی اجلاس سے ایک روز قبل منعقد کیا گیا۔

ایران میں ایک 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی ایرانی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے گزشتہ کئی ماہ سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مہسا کو مناسب طور پر حجاب نہ اوڑھنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ 

حالیہ احتجاج کے دوران کم از کم 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ایرانی جنرل

ایرانی جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا ہے کہ ملک میں حالیہ احتجاج کے دوران کم از کم 300 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حاجی زادہ ایرانی انقلابی گارڈز کے خلائی تحقیق سے متعلق ادارے کے سربراہ ہیں۔ آن لائن پلیٹ فارم تابناک پر شائع ہونے والی ویڈیو میں ایرانی جنرل نے شہدا کا بھی ذکر کیا جن سے مراد سکیورٹی فورسز اور پولیس کےہلاک ہونے والے ارکان ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ایرانی اہلکار نے حالیہ مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کا ذکر کیا ہے۔ اس سے قبل انسانی حقوق کے کارکن ہی اس بارے میں معلومات فراہم کر رہے تھے۔ اُن کا تاہم کہنا ہے کہ کم از کم ہلاکتوں کی تعداد 450 سے زائد ہے۔

تہران میں جرمن سفیر  تیسری مرتبہ دفتر خارجہ طلب

ادھر پیر 28 نومبر کو ایرانی حکام نے تہران میں تعینات جرمن سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر لیا۔ یہ طلبی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اس فیصلے پر احتجاج کے لیے ہوئی جس کے مطابق مظاہروں کے جواب میں ایران کے ردعمل کی تحقیقات کرانے کا کہا گیا ہے۔

Sondersitzung des UN-Menschenrechtsrats zum Iran
ہیومن رائٹس کونسل کی طرف سے اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کرانے کا یہ فیصلہ جرمنی اور آئس لینڈ کی درخواست پر جمعرات 24 نومبر کو دیا گیا۔تصویر: Martial Trezzini/KEYSTONE/dpa/picture alliance

ہیومن رائٹس کونسل کی طرف سے اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کرانے کا یہ فیصلہ جرمنی اور آئس لینڈ کی درخواست پر جمعرات 24 نومبر کو دیا گیا۔ ایران میں ستمبر میں شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران جرمن سفیر ہانس اوڈو موزیل کی یہ تیسری بار طلبی تھی۔ جرمن حکومت ایران کی طرف سے احتجاجی مظاہرین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کی سخت مذمت کر چکی ہے۔

ا ب ا/ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)