جرمنی میں پیدل چلنے والوں سے متعلق تشویش
11 اکتوبر 2018جرمنی میں تحفظ ماحول کا وفاقی دفتر (یو بی اے) چاہتا ہے کہ ملک میں گاڑیوں کی تعداد میں کمی ہو اور پیدل چلنے والوں کی تعداد بڑھے۔ اس وفاقی ادارے کا منصوبہ ہے کہ شہریوں کو زیادہ سے زیادہ پیدل چلنے کی ترغیب دی جائے۔
یہ وہ پالیسی ہے، جسے یو بی اے پیدل چلنے سے متعلق ملکی کانگریس میں پیش کرنے والا ہے۔ یہ دو روزہ کانگریس آج جمعرات سے برلن میں شروع ہو رہی ہے۔ اس تناظر میں تیار کی جانے والی ایک دستاویز میں لکھا ہے، ’’پیدل چلنے والا انسان اپنی صحت کے لیے کچھ اچھا کرتا ہے، اپنی بچت کرتا ہے اور ماحول کو بہتر بنانے میں اپنا کردار بھی ادا کرتا ہے۔‘‘
اس سلسلے میں دیگر تجاویز میں پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص راستوں کو وسیع کرنا، ٹریفک سگنلز پر راہگیروں کے لیے انتظار کا وقت کم کرنا اور ڈرائیونگ کے لیے زیادہ سے زیادہ تیس کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کی حد والے علاقوں اور سڑکوں کی تعداد بڑھانا بھی شامل ہیں۔
اس تناظر میں کرائے گئے ایک جائزے کے مطابق، ’’گزشتہ دہائیوں کے دوران شہروں علاقوں میں تعمیراتی منصوبوں کو ’کار دوست‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔ ان منصوبوں میں پیدل راہگیروں کو حاصل سہولتوں کو ایک طرح سے محدود کر دیا گیا ہے۔‘‘ مثال کے طور پر پیدل چلنے والوں کا فاصلہ اکثر طویل ہو جاتا ہے، انہیں مختلف مقامات پر انتظار کرنا پڑتا ہے اور اس دوران انہیں گاڑیوں کا شور اور ان سے نکلنے والے دھوئیں کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔
تحفظ ماحول سے متعلق وفاقی جرمن ادارے کی سربراہ ماریا کراؤٹز برگر کے بقول، ’’پیدل چلنے والوں کو ٹریفک سے متعلق سیاست میں ایک سیاہ دھبہ سمجھا جاتا ہے اور اسی وجہ سے یہ رجحان گزشتہ برسوں کے دوران کم ہوا ہے۔‘‘
اسی دوران حکام سے یہ درخواست بھی کی جا رہی ہے کہ عام راہگیروں کے لیے کم از کم ڈھائی میٹر چوڑے راستے بنائے جائیں، زیبرا کراسنگز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور غلط پارکنگ کرنے والوں پر عائد کیے جانے والے جرمانے بھی بڑھائے جائیں۔