1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں لاکھوں غیر استعمال شدہ ''ریسرچ جانور" ہلاک

23 اپریل 2020

ایک نئی سرکاری رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ جرمنی میںتحقیقات و تجربات کے ليے ہر سال لاکھوں جانوروں کی افزائش کی جاتی ہے اور پھر وہ استعمال کیے بغیر ہلاک کر دیے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3bJYS
تصویر: imago/Westend61

وفاقی وزارت زراعت نے اندازہ لگایا ہے کہ سن 2017 میں جرمنی میں اس طرح سے 3.9 ملین جانوراور پوری یورپی یونین میں 12.6 ملین جانور ہلاک ہوئے تھے۔

یہ اعدادوشمار گرین پارٹی کی سرکاری پارلیمانی درخواست کے بعد جاری کیے گئے تھے اور ماحول دوست گرین پارٹی ہی نے جرمن روزنامہ نیو اوسنابروکر کے ساتھ یہ اعدادوشمار شیئر کیےتھے۔

گرین پارٹی کی جانوروں کی فلاح و بہبود کی پالیسی کی سربراہ ریناٹے کيوناسٹ نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت پر الزام لگایا کہ اس سے پہلے صرف ان جانوروں کی تعداد کی اطلاع دی گئی تھی جو تجربات میں استعمال ہوئے تھے۔ قبل ازیں وزارت زراعت نے کہا تھا کہ سن2017 میں 2.8 ملین ریسرچ جانور ہلاک ہوئے تھے۔

BdT - Tierversuche
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch

ریناٹے کيوناسٹ کے بقول،''قومی اعداد و شمار میں اندراج کیے جانے والے ہر جانور کے پيچھے حقیقت میں ایک یا دو اور ہلاک ہو چکے ہوتے ہیں۔‘‘

تحقیق کے ليے پالے جانے والے لاکھوں جانوروں کو عام طور پر مار دیا جاتا ہے کیونکہ وہ ان میں وہ مطلوبہ خصوصیات نہیں ہوتیں، جن کی سائنسدان تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔

2017 ء میں جرمنی میں تحقیق کے ليے جانوروں کی سب سے زیادہ تعداد ريکارڈ کی گئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر گھریلو چوہے تھے۔ اس کے بعد دو لاکھ پچپن ہزار جنگلی چوہے، دو لاکھ چاليس ہزار مچھلیاں، ساڑھے تين ہزار بندر اور تين ہزار تين سو کتوں کےعلاوہ 718 بلیاں تھيں۔ جمعرات کے انکشافات سے قطع نظر یہ تعداد اور زیادہ ہو سکتی ہے۔

ان جانوروں میں سے 50 فیصد بنیادی تحقیقی تجربات کے لیے، 27 فیصد نئی ادويات کی جانچ کے ليے اور 15 مخصوص بیماریوں کے سلسلے میں استعمال ہوتے ہیں۔ جرمنی ميں کاسمیٹک کی صنعت میں جانوروں کے استعمال پر 1998ء سے پابندی عائد ہے جبکہ یورپی یونین کی سطح پر اس پر پابندی 2004 ء ميں عائد کی گئی تھی۔

’’اس لیبارٹری سے کوئی جانور زندہ واپس نہیں جاتا۔۔۔‘‘

ک م / ا ا (ڈی پی اے، اوسنابروکر سائٹنگ)