جرمنی میں جمہوریہ وائیمار کے آئین کی منظوری کو سو سال ہو گئے
11 اگست 2019جرمنی کے مشرقی شہر اَیرفُرٹ سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق آج سے ٹھیک ایک صدی قبل وائیمار ریپبلک کا قیام اس وقت عمل میں آیا تھا، جب اس دور کے جرمن صدر فریڈرش اَیبرٹ نے پہلی جرمن جمہوری ریاست کے آئین پر دستخط کر کے اس ریپبلک کی بنیاد رکھی تھی۔
سن 1871 سے لے کر 1925 تک زندہ رہنے والے فریڈرش اَیبرٹ نے وائیمار ریپبلک کے آئین پر دستخط شوارسبُرگ نامی اس چھوٹے سے شہر میں کیے تھے، جو وائیمار کے مرکزی شہر سے تقریباﹰ ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔
تب 11 اگست 1919ء کے روز اس آئینی دستاویز پر دستخطوں کے وقت فریڈرش اَیبرٹ شوارسبُرگ میں چھٹیاں منا رہے تھے۔
آج سے ٹھیک ایک صدی قبل جب وائیمار ریپبلک کا قیام عمل میں آیا تھا، تو اس سے صرف گیارہ روز پہلے وائیمار کی قومی اسمبلی نے 31 جولائی 1919ء کو پہلی جرمن جمہوریہ کے آئین کے منظوری دی تھی۔
تاریخ ساز سماجی تبدیلیاں
اس آئین کے تحت جو بڑی تبدیلیاں متعارف کرائی گئی تھیں، ان میں خواتین کو ملنے والا ووٹ کا حق بھی شامل تھا۔
ساتھ ہی صنعتی، پیداواری اور کاروباری اداروں میں کارکنوں کو یہ حق بھی دے دیا گیا تھا کہ وہ اپنی نمائندہ اسٹاف کونسلیں قائم کر کے اپنے اپنے اداروں کے انتظامی امور میں حصہ بھی لے سکتے تھے۔
اس کے علاوہ اسی تاریخ ساز آئین میں جرمن کارکنوں کو اپنی ٹریڈ یونینیں قائم کرنے کا حق بھی مل گیا تھا جبکہ حتمی طور پر ریاست اور مذہب کو بھی ایک دوسرے سے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔
وائیمار ریپبلک کے آئین پر دستخطوں اور یوں اس جمہوریہ کے قیام کے ٹھیک سو سال پورے ہونے کے موقع پر جرمنی کی فریڈرش اَیبرٹ فاؤنڈیشن کی طرف سے شوارسبُرگ میں ایک مرکزی تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا ہے، جس میں سرکردہ ملکی سیاستدان بھی حصہ لے رہے ہیں۔
جرمنی کی جہہوری سیاسی تاریخ میں اس آئین کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اپنی منظوری کے وقت یہ دستور دنیا کی جدید ترین اور سب سے زیادہ لبرل آئینی دستاویزات میں سے ایک تھا، جو صدارتی دستخطوں کے تین روز بعد 14 اگست 1919ء کو نافذالعمل بھی ہو گیا تھا۔
م م / ع ت / ڈی پی اے