1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ’تنہا موت‘

24 نومبر 2018

نہ کوئی خاندانی قبرستان، نہ دوست، نہ عزیز۔ جرمنی میں تنہا مرنے اور دفن کیے جانے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ معاملہ کسی خاص نسل تک محدود نہیں رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/38qIp
Licht am Ende Tunnel
تصویر: Fotolia/GVS

یوں لگتا ہے، اسے یاد کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ 46 سالہ متوفی کی لاش موت کے آٹھ مہینے بعد روہر خطے کے گیلزنکِرشن کے علاقے سے ملی۔ جرمنی کا یہ سب سے بڑا صنعتی علاقہ ہے۔

دل کے مریض کے لیے تنہائی بھی جان لیوا ہو سکتی ہے

'ہمیں کیا برا تھا مرنا ، اگر ایک بار ہوتا‘

اس علاقے کے باسی سوسانا ہانسیک اس بارے میں بات کرتے ہیں، توانا اور زندگی سے بھرپور آواز جیسے بیٹھتی چلی گئی۔ ’’میں حیران ہوں کہ ہمسایوں تک نے اس شخص کی کمی محسوس نہ کی، یا وہ مکمل طور پر اس صورت حال سے کٹ کر رہتے رہے۔ ہمارے معاشرے سے یوں تنہا چلے جانے والے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے اور کسی کو جیسے کوئی پروا نہیں۔ ان کی موت ہی یوں تنہائی میں نہیں ہوتی، ان کی زندگی بھی تنہا ہوتی ہے۔‘‘

گیلزنکِرشن کے اس متوفی کی بابت سوسانا ہانسیک کو فقط دو باتیں یاد ہیں، اس کا نام اور پتا۔ نہ اس کے رشتہ داروں کا کچھ پتا ہے اور نہ کسی دوست کا۔ اس کے ہم سایے میں رہنے والوں تک کو اس شخص کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔

پروٹیسٹنٹ پادری سوسانا کی جانب سے مرنے والے کو ایک باوقار اور پرسوز انداز سے آخری سلام کہا گیا اور کیتھولک پادری کے موجودگی میں اسے دفن کر دیا گیا۔ اس شخص کی آخری رسومات عوامی طور پر کی گئیں، جن میں کوئی رشتہ دار موجود نہیں تھا، فقط میونسپل افسر برائے امن عامہ اور ان رسومات کا انتظام کرنے والے اہلکار موجود تھے۔

جرمنی میں گورکنوں کی وفاقی تنظیم کے جنرل سیکرٹری شٹیفان نوئزر کے مطابق، ’’جرمنی میں یوں بے یار مرنے والوں کی تعداد کے حوالے سے قومی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ مگر چوں کہ جرمنی میں قریب 81 فیصد گورکن ہماری تنظیم سے وابستہ ہیں، اس لیے ہم اس انداز کی آخری رسومات کی بابت یہ بتا سکتے ہیں کہ ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تعداد خصوصاﹰ ان علاقوں میں بڑھ رہی ہے، جو گنجان آباد ہیں۔‘‘

اس حوالے سے جرمنی کا بڑا شہر ہیمبرگ نمایاں نظر آتا ہے، جہاں سن 2007 تا 2017 اس طرح کی عوامی تدفین دوگنا اضافہ ہو چکا ہے۔ گزشتہ برس اس انداز کی پبلک ہیلتھ تدفین کی تعداد 1200 سے زائد تھی۔

ڈانا الیگزانڈرشیرلے، ع ت، ع الف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید