1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مہاجرین کا ایک کمرے کا مکان،  ماہانہ کرایہ 6800 یورو

5 اپریل 2018

جرمن شہر کولون میں پینتیس مربع میٹر رقبے کے ایک مکان میں آٹھ افراد پر مشتمل عراقی مہاجرین کا خاندان رہائش پذیر ہے۔ حکومت کی جانب سے اس مکان کا ’چھ ہزار آٹھ سو‘ یورو ماہانہ کرایہ ادا کیا جاتا ہے۔ 

https://p.dw.com/p/2vYPb
Unterkunft für Geflüchtete in Frankfurt/Oder
تصویر: picture alliance/dpa/O. Mehlis

جرمن نشریاتی ادارے ’ڈبلیو ڈی آر‘ کی جانب سے بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق  جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر کولون میں عراقی مہاجرین کا ایک خاندان ’پینتیس مربع میٹر‘ کے ایک مکان میں عارضی طور پر رہائش پذیر ہے۔

بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس مکان کا یومیہ 28  یورو فی فرد کرایہ ادا کیا جا رہا ہے۔ عراقی پناہ گزین کا یہ خاندان چھ بچوں اور دو بالغان پر مشتمل ہے، یوں مکان مالک کو یومیہ 224  یورو کے حساب سے ماہانہ تقریباﹰ 6800 یورو کرایہ ادا کیا جا رہا ہے۔

کولون: مہاجرین کی عارضی رہائش گاہیں خالی کرا لی گئیں

Deutschland Flüchtlinge
تصویر: DW/C. Ka Chun

جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ’این آر ڈبلیو‘ کے بلدیاتی ادارے کے  اہلکار مارٹن لیہرر نے جرمن نشریاتی ادارے ’ڈبلیو ڈی آر‘ کو بتایا ہے کہ سن 2015  میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جرمنی پہنچی تھی، جس کی وجہ سے ہنگامی بنیادوں پر ایسے مہنگے مکان بطور ہوٹل استعمال کیے گئے تھے۔

جرمن شہر کولون کی پبلک لائبريری مہاجرين کے انضمام کا مرکز

جرمنی: سياسی پناہ پر مہاجرين کے ليے بلا معاوضہ قانونی مشاورت

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ابتداء میں ان مہاجرین کی پناہ کی درخواست پر چھان بین کا عمل شروع ہونےکے بعد دوسرے گھروں میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ تاہم جرمنی کے دیگر بڑے شہروں کی طرح کولون میں بھی خالی مکانوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بہت سے مہاجرین عارضی طور پر ابھی تک ان ہوٹل نما گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔ لیہرر کا کہنا ہے کہ بعض مالک مکان مہاجرین کے بحران کی آمد سے مستقل طور پر مستفید ہورہے ہیں۔

دوسری جانب مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق جرمن شہر کولون کی ’راہناؤ سڑک‘ پر واقع ایک بورڈنگ ہوٹل میں 157 مہاجرین رہائش پذیر ہیں، جس کا حکومت کی جانب سے  1.6 ملین یورو سالانہ کرایہ ادا کیا جاتا ہے۔ حکومت اور اس بورڈنگ ہوٹل کے مابین سن دو ہزار بیس تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔