1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مہاجرین اور تارکین وطن کو کنڈومز مفت ملیں گے

انفومائگرینٹس
28 ستمبر 2018

ایڈز کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی ایک جرمن تنظیم نے تارکین وطن کو مفت کنڈومز فرام کرنے کے سلسلے کا آغاز کیا ہے۔ یہ اقدام پناہ گزینوں میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں سے آگاہی کی مہم کا ایک حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/35dMn
Kenia Anti AIDS Kampagne Kondome Jugendliche
تصویر: Getty Images/AFP/S. Maina

جرمن ایڈز سروس آرگنائزیشن کی جانب سے حال ہی میں اٹھائے جانے والے اس اقدام کے بعد سے مہاجرین کے استقبالیہ مراکز اور تارکین وطن کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں آگے تقسیم کرنے کے لیے کنڈومز بلا قیمت حاصل کر سکتی ہیں۔

جرمن ایڈز سروس مجموعی طور پر ساڑھے تین لاکھ کنڈومز فراہم کرر ہی ہے، جس کا مقصد مانع حمل اور جنسی عمل کت ذریعے پھیلنے والی بیماریوں پر قابو پانا ہے۔ یہ تنظیم ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے بھی پناہ گزین افراد کو آمادہ کرنا چاہتی ہے۔

اس حوالے سے تمام معلومات ہیلتھ سروس کی ویب سائٹ ’یؤر ہیلتھ ٹپس‘‘ پر پانچ زبانوں میں فراہم کی گئی ہیں۔ ان زبانوں میں انگریزی، فرانسیسی، روسی، عربی اور جرمن زبان شامل ہیں۔

ویب سائٹ پر جنسی تعلقات کے نتیجے میں منتقل ہونے والی ایچ آئی وی جیسی بیماریوں کے حوالے سے اہم معلومات دی گئی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے۔

Symbolbild HIV Teenager
تصویر: picture-alliance/dpa/Jagadeesh

ایڈز سروس کے چیئر ممبر بؤرن بیک کے مطابق،’’ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر آپ ایچ آئی وی پازیٹیو ہیں تو ہم آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ مدد کے لیے آپ کو زیادہ تردّد نہیں کرنا پڑے گا۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘ بیک کا کہنا ہے کہ بہت سے افراد اس لیے بھی ایڈز کے ٹیسٹ کے لیے آمادہ نہیں ہوتےکیونکہ انہیں تنہائی اور لوگوں کی جانب سے نفرت اور دشمنی کے سامنے کا خوف ہوتا ہے۔

جرمن ایڈز سروس کا کہنا ہے کہ کنڈومز کی فراہمی کی مہم خاص طور پر ایسے تارکین وطن کے لیے تشکیل دی گئی ہے جو ایسے ممالک سے جرمنی آئے ہیں جہاں اس بیماری کا پھیلاؤ بہت زیادہ ہے۔ متاثرہ علاقوں میں سب صحارا افریقہ کے ممالک اور روس شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ہم جنس پرست اور ٹرانسجینڈر افراد کو بھی اسی درجہ بندی میں رکھا گیا ہے۔

مہم کا مقصد یہ ہے کہ ایسے مہاجرین جو ایچ آئی وی پازیٹیو ہوں، انہیں جلدی طبی امداد فراہم کی جائے تاکہ اسے آگے پھیلنے سے روکا جا سکے۔ ابتدائی درجے پر ایڈز کی تشخیص ہو جائے تو اس کے علاج میں اچھے نتائج مرتب ہوتے ہیں۔

ص ح / ع ب