1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں بالآخر حکومت سازی کی راہ ہموار

عاصم سلیم
4 مارچ 2018

جرمنی ميں سوشل ڈيموکريٹس کی جماعت ايس پی ڈی کے ارکان نے چانسلر انگيلا ميرکل کے قدامت پسند سياسی دھڑے کے ساتھ مخلوط حکومت کے قيام کی حمايت کر دی ہے۔ يوں اليکشن کے قريب پانچ ماہ بعد حکومت سازی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2tf1r
Infografik SPD Mitgliederbefragung GroKo ENG

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) کے ارکان کی اکثريت نے چانسلر انگيلا ميرکل کی کرسچن ڈيموکريٹک يونين (CDU) اور صوبہ باويريا ميں اس کی اتحادی جماعت کرسچن سوشل يونين (CSU) کے ساتھ حکومت سازی کی حمايت ميں ووٹ دے ديا ہے۔ اس پيش رفت کی خبريں جرمن ذرائع ابلاغ پر جاری ہو گئی ہيں تاہم باقاعدہ اعلان عنقريب متوقع ہے۔

جرمنی ميں عام انتخابات پچھلے سال چوبيس ستمبر کو ہوئے تھے تاہم حکومت سازی کا عمل اب تک مکمل نہيں ہو سکا ہے۔ اليکشن ميں پہلے کے مقابلے ميں ناقص کارکردگی کے تناظر ميں ايس پی ڈی نے انتخابات کے نتائج کے بعد اپوزيشن ميں بيٹھنے کا اعلان کيا تھا۔ تاہم سی ڈی يو کے فری ڈيموکريٹک اور ماحول دوست گرین پارٹی کے ساتھ مذاکراتی عمل کی ناکامی کے بعد ملک کو ايک سياسی بحران کا سامنا تھا، جس ميں ايس پی ڈی پر کافی دباؤ بڑھ گيا کہ وہ دوبارہ اليکشن سے بچنے اور ملک کے وسيع تر مفاد ميں اپنے سابقہ فيصلے پر نظر ثانی کرے۔ بعد ازاں پہلے حکومت سازی کے ليے باقاعدہ مذاکرات سے قبل اختلافات دور کرنے اور پھر حکومت سازی پر بات چيت کے عمل کے بعد ايس پی ڈی نے حتمی فيصلہ اپنے ارکان پر چھوڑ ديا۔

اس سلسلے ميں جمعے اور ہفتے کی شب اپنے اختتام کو پہنچنے والی ووٹنگ کے غير حتمی نتائج کا اعلان آج صبح بروز اتوار کيا گيا۔ ايک ماہ تک جاری رہنے والی اس رائے دہی کے عمل ميں پارٹی کے 464,000 ارکان کی اکثریت نے رائے دی کہ پارٹی کو چانسلر انگيلا ميرکل کی سی ڈی يو اور صوبہ باويريا ميں اس کی اتحادی جماعت سی ايس يو کے ساتھ مل کر حکومت بنا لینی چاہيے۔ برلن ميں ايس پی ڈی کے مرکزی دفتر ميں ووٹوں کی گنتی گزشتہ رات سے جاری تھی۔

اطلاع کے ايس پی ڈی کے دو، تہائی ارکان نے گرينڈ کوليشن حکومت کے حق ميں ووٹ ديا۔ اس پيش رفت کے بعد امکان ہے کہ آئندہ ہفتے جرمن پارليمان کے اجلاس ميں ميرکل کو بطور چانسلر ان کی چوتھی لگاتار مدت کے ليے چن ليا جائے گا۔

نئی وفاقی حکومت کے خد و خال کیا ہوں گے؟