1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی سے ڈی پورٹ کیے جانے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ

16 اکتوبر 2018

جرمن حکومت نے رواں سال کے دوران پناہ کے متلاشی تقریبا ساڑھے چار سو افراد کو دیگر یورپی ممالک ڈی پورٹ کیا۔ سن 2018 کے دوران جرمنی سے بیدخل کیے جانے والے ان مہاجرین کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں تین گنا زیادہ بنتی ہے۔

https://p.dw.com/p/36c9K
Deutschland Rückführung von Flüchtlingen
تصویر: Getty Images/T. Lohnes

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن حکومت کے حوالے سے منگل کے دن بتایا کہ جرمنی سے ڈی پورٹ کیے جانے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ یہ وہ افراد ہیں، جو پناہ حاصل کرنے کی غرض سے یورپ پہنچے تھے تاہم اس براعظم میں ان کی پہلی منزل جرمنی نہیں تھی۔

یورپی یونین کے ڈبلن معاہدے کے مطابق کوئی بھی غیر ملکی صرف اسی ملک میں پناہ کی درخواست جمع کرا سکتا ہے، جس کے ذریعے وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوا ہو۔ عام طور پر سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے زیادہ تر تارکین وطن اٹلی اور یونان ہی پہنچتے ہیں۔

سن 2015 میں جب یورپ میں مہاجرین کا بحران عروج پر تھا، تب ڈبلن ضوابط کہلانے والا یہ یورپی معاہدہ غیر فعال ہو گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ متعدد رکن ممالک نے اس پر عمل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم تین سال قبل یہ معاہدہ دوبارہ فعال ہوا اور اس پر عمل درآمد شروع ہوا۔

جرمن وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ ڈبلن ٹریٹی کے تحت ہی جرمنی میں آنے والے ایسے افراد کو واپس اُن یورپی ممالک روانہ کیا جا رہا ہے، جو پناہ حاصل کرنے کی غرض سے پہلی بار وہاں پہنچے تھے اور ان کی پہلی مرتبہ رجسٹریشن بھی وہیں کی گئی تھی۔

انتہائی بائیں بازو کی سیاسی پارٹی ڈی لنکے کے استفسار پر جرمن وزارت داخلہ نے بتایا کہ رواں برس کے دوران اکتوبر تک مجموعی طور پر 485 افراد کو سترہ مختلف پروازوں کے ذریعے دیگر یورپی ممالک بیدخل کیا گیا۔ سن 2017 کے دوران مجموعی طور پر 153 افراد کو سات خصوصی پروازوں کے ذریعے ملک سے بیدخل کیا گیا تھا۔

جرمن وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق سن 2016 کے دوران دو پروازوں کی مدد سے صرف 26 افراد کو ہی دیگر یورپی ممالک ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔ ان اعدادوشمار سے واضح ہوتا ہے کہ جب یورپی ممالک ڈبلن معاہدے پر عمل نہیں کر رہے تھے تو مہاجرین کی بیدخلی میں مشکلات درپیش تھیں۔

جرمن حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ان اعدادوشمار کے مطابق رواں سال ان مہاجرین کی بیدخلی کی خاطر جو سترہ پروازیں اڑیں، ان میں سے بارہ کی منزل اٹلی تھی۔ شمالی افریقی ملک لیبیا سے سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کا تعلق متعدد افریقی، عرب اور ایشیائی ممالک سے ہوتا ہے، جو بعدازاں دیگر یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔

جرمنی پہنچنے والے ان مہاجرین کی ملک بدری کے عمل کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ ڈی لنکے پارٹی کی پارلیمانی گروپ کی ترجمان اولا یلپکے نے پناہ کے متلاشی افراد کی واپس اٹلی ڈی پورٹشن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ان میں سے بہت سے مہاجرین کو بغیر کسی گھر اور نگہداشت کے سڑکوں پر رہنا پڑے گا۔ نہ تو انہیں پناہ کے حصول کی خاطر شفاف عمل دستیاب ہو گا اور نہ ہی ان کا خیال رکھا جائے گا‘۔

ع ب / ع ح/ خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید