1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی سے واپس جانے والے مہاجرین کی مالی امداد میں اضافہ

3 اپریل 2018

’تارکین وطن کی رضاکارانہ واپسی کے منصوبے کو جاری رکھا جانا چاہیے‘، جرمن وفاقی وزیر برائے ترقیاتی امور

https://p.dw.com/p/2vPsb
ÖsterreichEinreise - syrischer Pass
تصویر: picture alliance/dpa/A. Weigel

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے جرمنی کے نئے وفاقی وزیر برائے ترقیاتی امور نے کہا ہے کہ تارکین وطن کی رضاکارانہ واپسی کے منصوبے کے لیے مستقبل میں سالانہ پانچ سو ملین یوروکی رقم مختص کی جانی چاہیے۔ جرمن صوبے باویریا کی قدامت پسند جماعت ’سی ایس یو‘ کے وزیر گیرڈ میولر کا مزید کہنا تھا کہ جرمنی میں موجود تارکین وطن کی دیکھ بھال پر پیسہ لگانے سے بہتر ہے کہ رضاکارانہ وطن واپسی کے منصوبے پر زیادہ رقم خرچ کی جائے۔ میولر کے مطابق ’یہ سرمایہ کاری زیادہ مؤثر ثابت ہوگی۔‘

جرمنی، تارکین وطن کی واپسی کے لیے نیا منصوبہ

جرمنی سے اپنے ملک رضاکارانہ ملک بدری، کيا کيا مل سکتا ہے؟

Gerd Müller
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache

وفاقی حکومت کی جانب سے رضاکارانہ وطن واپسی کے منصوبے کے تحت اپنے آبائی ممالک جانے والے تارکین وطن کی مالی سطح پر حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ’ہوم پراسپیکٹ‘ نامی یہ منصوبہ 2017ء میں متعارف کروایا گیا تھا۔ تاہم اس منصوبے کے لیے اب تک صرف 150 ملین یورو وقف کیے گئے ہیں۔ اس طرح جرمنی سے رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے مہاجرین کے آبائی ممالک میں ملازمت یا کاروبار کے مواقع فراہم کرنے میں مالی معاونت کی جائے گی۔

اس پروگرام میں البانیا، کوسووو، سربیا، تیونس، مراکش، گھانا، سینیگال، نائجیریا، عراق، افغانستان اور مصر شامل ہیں۔ ان ممالک کے تارکین وطن اگر رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ملک واپس جاتے ہیں تو ان کے آبائی ممالک میں ملازمتوں کے حصول میں تعاون کے ساتھ ساتھ مالی معاونت بھی کی جائے گی۔ وفاقی وزیر برائے ترقیاتی امور کا مزید کہنا تھا کہ ’کیش فار ورک‘ منصوبے کے ذریعے جرمنی سے واپس جانے والے شامی مہاجرین کو بھی اپنا مستقبل بہتر بنانے میں مدد  ملے گی۔

جرمنی:’رضاکارانہ وطن واپسی اسکیم‘ میں مہاجرین کی عدم دلچسپی

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو برس میں اس منصوبے کے تحت کامیاب طریقے سے ایک لاکھ چالیس ہزار شامی تارکین وطن کو روزگار فراہم کرنے میں مدد فراہم کی گئی۔ مثال کے طور پر ان شامی مہاجرین میں وہ اساتذہ شامل ہیں، جو پناہ گزینوں کے بچوں کو تعلیمی تربیت دے رہے ہیں، یا پھر نئے گھر، سکول اور ہسپتال تعمیر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ع۔آ، ا۔ح، ڈی۔پی۔اے

رضاکارانہ وطن واپسی، آئی او ایم کیسے مدد کرتی ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید