1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: سبزی خوروں کے لیے پہلی یورپی سپر مارکیٹ

19 اپریل 2011

جرمنی کے شہر ڈورٹمنڈ میں صرف سبزیاں کھانے والے افراد کے لیے یورپ کی پہلی سپر مارکیٹ کھلی ہے، جس میں نہ صرف چاکلیٹ، نقلی بام مچھلی بلکہ پالتو کتوں تک کے لیے بھی بغیر گوشت والی اَشیائے خوراک دستیاب ہیں۔

https://p.dw.com/p/10wb7
تصویر: Fotolia/CandyBoxPhoto

یاد رہے کہ کٹر سبزی خور دُودھ اور دُودھ سے بَنی ہوئی اشیاء کے علاوہ کسی بھی قسم کا گوشت، حتیٰ کہ انڈے بھی نہیں کھاتے۔

کان کنی کی صنعت کے لیے مشہور اور محنت کش طبقے کی اکثریت رکھنے والے جرمن شہر ڈورٹمنڈ میں یورپ کی پہلی نباتاتی اشیائے خورد و نوش کی مارکیٹ کے قیام پر سبزی خور خواتین و حضرات کی جانب سے کافی خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس مارکیٹ کے مالک رالف کالکووسکی جانوروں کے تحفظ کے حامی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی ایسی سپر مارکیٹ کھولے، جہاں جانوروں سے بنی کوئی بھی اشیائے خوراک نہ رکھی گئی ہوں، بظاہر ایک پاگل پن لگتا ہے لیکن لوگ اس اقدام پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ Vegilicious نامی اس مارکیٹ کا افتتاح رواں برس 26 فروری کو ہوا تھا اور یہ بالکل شہر کے وسط میں واقع ہے۔

Weiße Bohnen Tomaten Brokoli Flash-Galerie
سبزی خور افراد دودہ ، انڈے اور گوشت سے پرہیز کرتے ہیںتصویر: AP

رالف کالکووسکی بتاتے ہیں "یہ مارکیٹ ایک سو مربع میٹر کے رقبے پر قائم کی گئی ہے۔ یہاں کوئی 1500 سے 1600 کے درمیان نباتات سے متعلق مصنوعات موجود ہیں۔ ان میں سامان آرائش حسن سے لے کر مٹھائیاں، عام اشیائے خوراک اور نقلی گوشت سے لے کر پنیر کے متبادل تک بہت کچھ دستیاب ہے۔"

رالف مزید بتاتے ہیں کہ بنیادی طور پر جانوروں سے بنے اجزا کی کمی پوری کرنے کے لیے Vegilicious میں دیگر 1500 اشیا کے ساتھ ساتھ سویا، مصالحہ جات اور تیل بھی رکھا گیا ہے۔اس کے علاوہ یہاں چاکلیٹ، دلیا یہاں تک کہ گوشت سے مشابہ مثلاﹰ نقلی چکن ونگز بھی ہیں، جن میں ہڈیوں کی جگہ گنّے سے بنے سٹک لگائے گئے ہیں۔

وہ کہتے ہیں، " لوگ کہتے ہیں کہ وہ پنیر کے بغیر نہیں رہ سکتے ، تو ہم نے پنیر کے 30 متبادل لا کر رکھے ہیں۔ ایسی کوئی بھی چیز، جس کی آپ کو کمی محسوس ہو رہی ہے، وہ یہاں سے آپ کو مل سکتی ہے۔ اس لیے جانوروں سے بنی اشیاء کھانے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔"

رالف کی اس سپر مارکیٹ کا عملہ 16 ارکان پر مشتمل ہے۔ روزانہ تقریباﹰ 120 سے 150 خریدار یہاں آتے ہیں۔ ادھر آنے والے صارفین میں صرف انسان ہی نہیں بلکہ سبزی خور کتے اور بلیاں بھی شامل ہیں۔

BdT Demonstration von Vegetariern in Südkorea
جنوبی کوریا میں گوشت خوری کے خلاف ایک مہم کا منظرتصویر: AP

رالف کے سبزی خوروں کے لیے مارکیٹ کھولنے کے اقدام کو گوشت خور حضرات کی جانب سے خاصی تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس پررالف نے نہایت افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب اس مارکیٹ کے بارے میں پہلی بار اخبارات میں ذکر ہوا، تو اخبار کو مجبوراﹰ اپنی ویب سائٹ پر مارکیٹ سے متعلق تبصرے ہٹانے پڑے پڑے۔ اخبار کو اس بات کا خدشہ تھا کہ کہیں گوشت خوری کے حامی افراد کی جانب سے مارکیٹ کے سامنے احتجاج نہ کیا جائے۔

رالف کے بقول سبزی خوری کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، جن میں سے سب سے مشہور تو یہ ہے کہ سبزی خوری کے باعث انسانی جسم کو ضروریات کے مطابق غذائیت نہیں ملتی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سراسر غلط ہے۔ جسم کو سبزیوں کے ذریعے تمام ضروری غذائیت حاصل ہوتی ہے، ماسوائے وٹامن B12 کے، جس کی کمی وہ برطانیہ سے درآمد شدہ اشیائے خوراک سے پوری کرتے ہیں۔

رالف اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کی مارکیٹ لوگوں کو جانوروں کے اجزا سے پاک اشیائے خوراک خریدنے کی جانب مائل کرنے میں کامیاب ہو سکے گی۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں