1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

کورونا کا پھیلاؤ، جرمنی میں دو دن میں دو نئے ریکارڈ

18 نومبر 2021

جرمنی میں بدھ سے جمعرات اٹھارہ نومبر کے درمیان پینسٹھ ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ابھی چند روز قبل چوبیس گھنٹوں میں پچاس ہزار سے زائد نئی انفیکشنز کے نئے ریکارڈ کا بتایا گیا تھا، جو اب ٹوٹ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/439BY
Coronavirus - Club-Pilotprojekt in Berlin
تصویر: Sean Gallup/Getty Images

 

جرمنی اس وقت وبائی بیماری کووڈ انیس کی چوتھی لہر کے چنگل میں ہے اور انفیکشنز کی تعداد مسلسل زیادہ سے زیادہ ہو رہی ہے۔ دوسری جانب متعدی امراض پر نگاہ رکھنے والے جرمن ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ لوتھر ویلر کا کہنا ہے کہ حقیقت میں مریضوں کی تعداد پینسٹھ ہزار سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

جرمنی: فی ایک لاکھ افراد میں کورونا کیسز کی ہفتہ وار اوسط 300 سے متجاوز

جرمنی میں کووڈ انیس

رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ جرمنی میں کووڈ انیس کے انفیکشنز کی تعداد معلومہ تعداد سے دو یا تین گنا زیادہ ہو اور اس کی بنیادی وجہ کئی افراد کا بیماری کو رپورٹ نہیں کرنا بھی ہے۔

Deutschland | Coronavirus | Inzidenz über 300
ابھی ایک دن قبل جرمنی میں ایک لاکھ افراد میں اوسط انفیکشنز تین سو سے بڑھ گیا ہےتصویر: Rüdiger Wölk/imago images

لوتھر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جرمنی کو اس وقت ہنگامی صورت حال کا سامنا ہے اور جو کوئی مناسب تشخیص سے گریز کر رہا ہے، وہ حقیقت میں بہت بڑی غلطی کا مرتکب ہو رہا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے یہ بیماری مزید کئی اور افراد میں پھیل سکتی ہے۔

ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف سخت ضوابط، زیادہ تر جرمن شہری حق میں

ویلر کا مزید کہنا ہے کہ یہ تاثر بدستور موجود ہے کہ ایسے گم نام مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ جاری ہے، جن کی باضابطہ تشخیص کسی معالج یا کورونا مرکز میں نہیں کی گئی ہے۔ لوتھر ویلر نے یہ بات ایک ٹی وی پروگرام میں جرمن ریاست سیکسنی کے وزیر اعلیٰ مشائیل کریچمر کے ساتھ گفتگو کے دوران کہی۔

یہ امر اہم ہے کہ اس وقت سیکسنی کی ریاست جرمنی میں کورونا انفیکشنز کا مرکز ہے اور اس میں اس بیماری کے پھیلاؤ کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

Deutschland Stuttgart Corona-Impfung
وبا میں شدت کی وجہ سے جرمن شہریوں میں کورونا ویکسین لگوانے کا رجحان بڑھ گیا ہےتصویر: AFP

ملکی پالیسی پر مایوسی

متعدی امراض پر نگاہ رکھنے والے قومی ادارے کے سربراہ نے اپنے ملک میں کووڈ پالیسی کی موجودہ صورت حال پر گہری مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ لوتھر ویلر نے اس حکومتی رویے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اکیس مہینوں سے اس وبا نے لاکھوں افراد کو بیمار کیا اور ہزاروں موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور اب بھی اس وبا کو تسلیم کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

جرمنی میں شعبہ صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رابطوں کو محدود کرنے کے اقدامات کرے اور ٹُو جی (2G) کی پالیسی کا سارے ملک میں باقاعدہ نفاذ کیا جائے تا کہ ویکسین نہ لگوانے والوں کو محدود کیا جا سکے۔ ٹو جی سے مراد ویکسینیٹڈ یا کورونا سے شفایاب ہے۔

کووڈ بحران سے جرمنی کیوں نہیں نمٹ پا رہا ؟

وزرائے اعلیٰ سے انگیلا میرکل کی ملاقات

لوتھر ویلر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چانسلر انگیلا میرکل جمعرات اٹھارہ نومبر کو سولہ وفاقی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ایک خصوصی میٹنگ میں کورونا وبا کی چوتھی لہر سے نمٹنے کے تناظر میں گفتگو کرنے والی ہیں۔

Symbolbild Illustration | Angriff auf Erde mit Coronaviren
دنیا کے کئی ممالک میں ایک مرتبہ پھر کورونا وبا بڑھنا شروع ہو گئی ہےتصویر: S. Ziese/blickwinkel/picture alliance

اس میٹنگ میں اس کا بھی تعین کیا جائے گا کہ سارے ملک میں یکساں پابندیوں کو متعارف کرانا ممکن ہے۔ جرمنی میں اس وبا کی وجہ سے گزشتہ برس کی نافذ شدہ ایمرجنسی کی مدت اگلی جمعرات پچیس نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

جرمنی میں کورونا وبا کی شدت، مفت ٹیسٹ پھر سے شروع

دوسری جانب ممکنہ اگلی مخلوط حکومت میں شامل تینوں سیاسی جماعتیں (سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی) اس ایمرجنسی کی مدت میں توسیع نہیں چاہتیں اور اسے ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جب کہ تمام ریاستیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔

ع ح/ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)