جرمنی: انتخابی قانون میں مجوزہ تبدیلیاں رَد
4 جولائی 2009جرمن ایوان زیریں کا یہ فیصلہ چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹس کے حق میں ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ انتخابی قوانین کے تناظر میں CDU ستمبر میں ہونے والے انتخابات کے دوران 24 تک اضافی نشستیں جیت سکتی ہے۔ یعنی اپنی مرضی کے اتحادی فری ڈیموکریٹس یا FDP کا انتخاب کرنے کے لئے ان کی راہ اور بھی ہموار ہو جائے گی۔
2005ء سے میرکل کی موجودہ حکومت کی اتحادی سوشل ڈیموکریٹس یا SPD ہے، جو سی ڈی یو کا پسندیدہ اتحاد نہیں بلکہ ایک مجبوری ہے۔
انتخابی قوانین میں تبدیلیوں کی تجویز حزب اختلاف کی ان جماعتوں نے پیش کی تھی، جو موجودہ نظام کے تحت خسارے میں ہیں۔ تاہم ایوان زیریں میں ان کی اس تجویز کے حق میں صرف 97 ووٹ ہی پڑے، 391 ارکان نے اسے مسترد کر دیا۔
جرمنی کے قانون کے مطابق ہر ووٹر دو ووٹ کاسٹ کر سکتا ہے۔ یعنی وہ ایک ووٹ اپنے حلقے کے کسی اُمیدوار کے حق میں دے سکتا ہے اور دوسرا کسی بھی جماعت کے لئے۔ اس طرح اگر کوئی پارٹی دوہرے ووٹ کے تناسب کے لحاظ سے کسی حلقے میں براہ راست زیادہ نشستوں پر کامیاب ہوتی ہے تو پارلیمان میں اضافی نشستوں کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔
چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سی ڈی یو اور اس کی حلیف جماعت سی ایس یو آج تک اسی نظام سے فائدہ اٹھاتی آئی ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں اس کے ثمرات ایس پی ڈی کے ہاتھ بھی لگے۔ تاہم یہی نظام قدرے چھوٹی جماعتوں کو آگے بڑھنے نہیں دیتا۔
سیاسی ماہرین کے مطابق رواں برس سی ڈی یو کو اس نظام کا اور بھی زیادہ فائدہ ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عوامی سروے رپورٹوں کے مطابق انہیں اپنی حریف جماعت ایس پی ڈی پر دس پوائنٹس کی سبقت حاصل ہے، جس کی وجہ سے ستمبر کے انتخابات میں براہ راست حاصل ہونے والی نشستوں اور ووٹوں کے تناسب کا فرق بہت زیادہ ہوگا۔
تاہم جرمنی کی بڑی جماعتوں کو یہ فائدہ اسی سال حاصل ہو سکے گا کیونکہ ملک کی آئینی عدالت نے2011ء تک انتخابی قوانین میں اصلاحات کا فیصلہ سنایا ہے۔