1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی:  افغان مہاجرین کو لے جانے والا جہاز نصف سے زائد خالی

صائمہ حیدر
24 فروری 2017

جرمن حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ وہ رواں ہفتے ملک بدر کیے جانے والے افغان مہاجرین میں سے نصف سے قدرے کم کو وطن واپس بھیج سکی کیونکہ متعدد افغان تارکینِ وطن چھپ گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/2YDzl
Abschiebung abgelehnter Asylbewerber nach Afghanistan
اب تک قریب 80 افغان مرد پناہ گزینوں کو اُن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد وطن واپس بھیجا جا چکا ہےتصویر: Reuters/R. Orlowski

جرمن وزارتِ داخلہ کے ترجمان توبیاس پلاٹے کا کہنا ہے کہ اُن پچاس افغان مہاجرین کو جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں ، گزشتہ بدھ کے روز  وطن  واپس بھیجا جانا تھا لیکن روانگی کے وقت طیارے میں محض اٹھارہ افغان باشندے ہی سوار ہوئے۔

پلاٹے نے تاہم اس معاملے کی وضاحت اس طرح کی کہ اگر دوسری پروازوں پر مسافروں کی تعداد پر غور کیا جائے تو یہ تعداد رجسٹرڈ مسافروں کی تعداد سے ہمیشہ کم ہوتی ہے۔ وزارتِ داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا،’’ کچھ تارکینِ وطن گرجا گھروں میں چھپ جاتے ہیں یا پناہ حاصل کر لیتے ہیں۔‘‘ پلاٹے نے مزید کہا ،’’ ملک بدر کیے جانے والے مہاجرین کی پرواز کے وقت تعداد اُس صورت میں بھی کم ہوتی ہے جب انہیں جانے کی تاریخ اور پلان کی بابت وقت سے پہلے معلوم ہو جائے۔ اسی لیے حکومت نے کئی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے مثلاﹰ ایسی پروازوں کا اعلان قبل از وقت نہ کیا جائے۔‘‘

Abschiebung abgelehnter Asylbewerber nach Afghanistan - Proteste
برلن حکومت نے ایسے تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیںتصویر: Reuters/R. Orlowski

 افغان پناہ گزینوں کی رواں ہفتے ہونے والی ملک بدری مہاجرین کی جرمنی سے واپسی  کے تناظر میں گزشتہ دسمبر میں ہونے والے متنازعہ یورپی یونین افغانستان معاہدے کے سلسلے کی تیسری کڑی تھی۔ اب تک قریب 80 افغان مرد پناہ گزینوں کو اُن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔

 یہ امر اہم ہے کہ جرمن حکومت کو اس وقت مہاجرین کے سنگین بحران کا سامنا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین سے متعلق فراخدلانہ پالیسی کی وجہ سے ملک میں مہاجر مخالف تحریکیں زور پکڑتی جا رہی ہیں جبکہ مختلف علاقوں میں غیر ملکیوں کے خلاف جرائم میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اسی لیے برلن حکومت نے ایسے مہاجرین اور تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔