1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ہیلمٹ اشتہارات: ’جہالت‘ اور ’اشتہا انگیزی‘ کے عکاس

25 مارچ 2019

  جرمن سیاستدانوں کی جانب سے وزارت ٹرانسپورٹ کی نئی اشتہاری مہم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ اشتہارات میں موجود ماڈلز نےکپڑے نہ ہونے کہ برابر پہن رکھے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3FdOC
Aktion Hashtag #HelmerettenLeben
تصویر: Runter vom Gas/Rankin

 جرمن سیاستدانوں کی جانب سے وزارت ٹرانسپورٹ کی نئی اشتہاری مہم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ اشتہارات میں موجود ماڈلز نےکپڑے نہ ہونے کہ برابر پہن رکھے ہیں۔ اشتہار سازوں کا موقف ہے کہ ایسا ہیلمٹ کو نمایاں کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

Aktion Hashtag #HelmerettenLeben
تصویر: Runter vom Gas/Rankin

جرمنی میں بہت سی خواتین سیاستدانوں نے وزارت ٹرانسپورٹ کی اس مہم پر براہ راست ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق ہیلمٹ کے استعمال اور رجحان کو  فروغ دینے کی مہم کے لیے اشتہا انگیزی سے گریز کرنا ضروری ہے۔

Aktion Hashtag #HelmerettenLeben
تصویر: Runter vom Gas/Rankin

 ورکنگ گروپ آف سوشل ڈیموکریٹک کی سربراہ ماریہ نوئیکل کی جانب سے کہا گیا کہ،’’اس طرح کی اشتہاری مہم وزیرِ ٹرانسپورٹ کے لیے یقینی طور پر شرمندگی کا باعث بنے گی،کسی بھی آئیڈیا کی تشہیر کے لیے عریانیت کا سہارا ناقابلِ برداشت ہے اور اس اشتہاری مہم کو معطل کرنا ضروری ہو گیا ہے۔‘‘

یہ اشتہارات رواں ہفتے جرمنی کے بہت سے شہروں میں دیکھے جائیں گے۔ ایس پی ڈی پارلیمانی گروپ کی خاتون رکن کاتیا ماسٹ نے اس مہم کو باعث ندامت قرار دیا اور کہا کہ ’’ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے اس طرح نیم عریاں خواتین و حضرات پر ضائع نہیں کرنے چاہئیں۔‘‘

Aktion Hashtag #HelmerettenLeben
تصویر: Runter vom Gas/Rankin

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی گروپ کی ایک اور خاتون رکن جوزیفینے کی جانب سے یہ کہا گیا کہ،’’عورت کو شے کی مانند استعمال کرنا غلط ہے۔ انتہائی مختصر لباس اور عریاں جسم سے سائیکلنگ سیفٹی کی آگاہی کا کیا واسطہ؟ اس طرح کے اشتہا انگیز اشتہارات کے بعد حکومت کو اشد ضرورت ہے کہ وہ صنفی مساوات کے لیے فوری حکمت عملی تیار کرے۔‘‘

Aktion Hashtag #HelmerettenLeben
تصویر: Runter vom Gas/Rankin

دوسری جانب وزیر ٹرانسپورٹ کے ترجمان نے اس مہم کا دفاع کرتے ہوئے یہ موقف اپنایا کہ،’’سترہ سے تیس سال عمر کے صرف آٹھ فیصد لوگ ہیں، جو ہیلمٹ استعمال کرتے ہیں۔‘‘    

  

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں