جرمن ہیلمٹ اشتہارات: ’جہالت‘ اور ’اشتہا انگیزی‘ کے عکاس
25 مارچ 2019جرمن سیاستدانوں کی جانب سے وزارت ٹرانسپورٹ کی نئی اشتہاری مہم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ اشتہارات میں موجود ماڈلز نےکپڑے نہ ہونے کہ برابر پہن رکھے ہیں۔ اشتہار سازوں کا موقف ہے کہ ایسا ہیلمٹ کو نمایاں کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
جرمنی میں بہت سی خواتین سیاستدانوں نے وزارت ٹرانسپورٹ کی اس مہم پر براہ راست ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق ہیلمٹ کے استعمال اور رجحان کو فروغ دینے کی مہم کے لیے اشتہا انگیزی سے گریز کرنا ضروری ہے۔
ورکنگ گروپ آف سوشل ڈیموکریٹک کی سربراہ ماریہ نوئیکل کی جانب سے کہا گیا کہ،’’اس طرح کی اشتہاری مہم وزیرِ ٹرانسپورٹ کے لیے یقینی طور پر شرمندگی کا باعث بنے گی،کسی بھی آئیڈیا کی تشہیر کے لیے عریانیت کا سہارا ناقابلِ برداشت ہے اور اس اشتہاری مہم کو معطل کرنا ضروری ہو گیا ہے۔‘‘
یہ اشتہارات رواں ہفتے جرمنی کے بہت سے شہروں میں دیکھے جائیں گے۔ ایس پی ڈی پارلیمانی گروپ کی خاتون رکن کاتیا ماسٹ نے اس مہم کو باعث ندامت قرار دیا اور کہا کہ ’’ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے اس طرح نیم عریاں خواتین و حضرات پر ضائع نہیں کرنے چاہئیں۔‘‘
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی گروپ کی ایک اور خاتون رکن جوزیفینے کی جانب سے یہ کہا گیا کہ،’’عورت کو شے کی مانند استعمال کرنا غلط ہے۔ انتہائی مختصر لباس اور عریاں جسم سے سائیکلنگ سیفٹی کی آگاہی کا کیا واسطہ؟ اس طرح کے اشتہا انگیز اشتہارات کے بعد حکومت کو اشد ضرورت ہے کہ وہ صنفی مساوات کے لیے فوری حکمت عملی تیار کرے۔‘‘
دوسری جانب وزیر ٹرانسپورٹ کے ترجمان نے اس مہم کا دفاع کرتے ہوئے یہ موقف اپنایا کہ،’’سترہ سے تیس سال عمر کے صرف آٹھ فیصد لوگ ہیں، جو ہیلمٹ استعمال کرتے ہیں۔‘‘