1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چرچ کا مہاجرین کو پناہ دینا کیا غیر قانونی ہے؟

انفومائگرینٹس
21 مارچ 2018

جرمنی میں بعض چرچ ایسے تارکین وطن کو پناہ فراہم کرتے ہیں، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ تاہم قانونی نقطہ نظر سے گرجا گھروں میں پناہ دیے جانا متنازعہ معاملہ ہے اور ایسا صرف مخصوص حالات میں ہی کیا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2uhri
Oberhausen Kirche Flüchtlingsunterkunft Betten
جرمن عدالتی ضوابط کے مطابق چرچ کا مسترد شدہ پناہ کی درخواستوں والے مہاجرین کو تحفظ دینا ریاستی قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہےتصویر: Reuters/I. Fassbender

مسیحی عقیدہ جدید جرمن معاشرے کا ایک اہم ستون ہے اور یہاں پر گرجا گھر دو بنیادی مسیحی فرقوں، ’پروٹسٹنٹ‘ اور ’کیتھولک‘ سے منسلک ہیں۔ مسیحی عقیدے کا بنیادی جزُ ضرورت مند افراد کی مدد کرنا ہے اور یہ جرمنی کے چرچوں کی نہ صرف ماضی کی روایت رہی ہے بلکہ حال ہی میں جب یورپ کو مہاجرت کے بد ترین بحران کا سامنا کرنا پڑا، تب بھی جرمن چرچ اس میں پیش پیش رہے۔

'ازول اِن ڈیئر کِرشے‘ یعنی چرچ میں پناہ کے نام سے ایک وفاقی کلیسائی گروپ سے وابستہ بریگِٹ نوئے فرٹ کے مطابق گرجا گھروں میں پناہ اور مشاورت ایسا عمل ہے جس کے ذریعے مہاجرین کو تشدد اور موت کے خطرے سے پُر اُن کے ممالک میں واپس بھیجنے سے بچایا جاتا ہے۔

کلیسائی گروپ ’بُندس آربائیٹ گیمائین شافٹ‘ کے مطابق امسال انیس فروری تک کے اعداد وشمار کی رُو سے جرمنی کے چار سو بائیس چرچوں سے وابستہ برادریاں 627 تارکین وطن کو پناہ فراہم کر رہی ہیں۔ علاوہ ازیں مہاجرین کے نئے بہاؤ کے تناظر میں گرجا گھروں نے سن 2016 میں 414 نئی پناہ گاہیں بھی قائم کی ہیں۔

چرچ سے وابستہ برادریوں نے سن 2016 میں ایک ہزار ایک سو چالیس کے قریب تارکین وطن کو پناہ دی تھی جن میں زیادہ تر کا تعلق افغانستان، شام، عراق اور اریٹیریا سے تھا۔

Deutschland Taufe in Berlin für neu konvertierte Christen
تصویر: Getty Images/AFP/J. MacDougall

دوسری جانب وہ افراد جو چرچ میں پناہ لیتے ہیں، اُن پر لازم ہوتا ہے کہ اپنے قیام کے دوران وہ چرچ کے ساتھ مل کر کام کریں۔ بعض مرتبہ چرچ انتظامیہ کی جانب سے پناہ گزینوں سے مسیحیوں کی مقدس کتاب بائبل کی تلاوت اور اگر پناہ لینے والے افراد پہلے سے مسیحی مذہب پر نہیں ہیں تو اُن سے تبدیلی مذہب کی درخواست بھی کی جا سکتی ہے۔

نوئے فرٹ کا کہنا ہے کہ چرچ میں پناہ حاصل کرنے کا کسی کو سرکاری حق نہیں ہے۔

جرمن عدالتی ضوابط کے مطابق چرچ کا مسترد شدہ پناہ کی درخواستوں والے مہاجرین کو تحفظ دینا ریاستی قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پناہ کی مسترد درخواستوں والے تارکین وطن کو پناہ دے کر چرچ جرمن قانون کی عمل داری سے باہر کام کر رہا ہے۔ سابق جرمن وزیر داخلہ تھومس ڈے میزئیر بھی اس مشق پر مستقل تنقید کرتے رہے ہیں۔

تاہم سن 2015 میں جرمن حکومت اور چرچ کے مابین ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کی رُو سے ریاست بعض خاص کیسز میں مسترد شدہ درخواستوں والے مہاجرین کے چرچ میں پناہ لینے پر معترض نہیں ہو گی۔ اس کے بدلے میں چرچ ہر تارک وطن کی موجودگی کے حوالے سے جرمن حکومت کو مکمل معلومات فراہم کرے گا۔

مذہبی بنيادوں پر سياسی پناہ پر جرمن قوانين واضح نہيں۔ اگر کوئی چرچ کسی کو پناہ فراہم کرتا ہے، تو يہ فيصلہ مکمل طور پر چرچ انتظاميہ کے ہاتھوں ميں ہے۔ چرچ ميں پناہ لينے والے يا اس سلسلے ميں کوشش کرنے والوں کو تاہم مقامی انتظاميہ اور حکام اچھی نظر سے نہيں ديکھتے۔