جرمن پیکج برائے اقتصادی سرگرمی
13 جنوری 2009مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں، CDU ،CSU اورSPD کے لیڈروں نے طویل مذاکرات کے بعد کل رات تقریباً 50 ارب یورو کے ایک پیکج پر رضامندی ظاہر کر دی۔ جس کے تحت ٹیکسوں میں چھوٹ، مختلف طرح کی ادائیگیوں میں کمی، سرمایہ کاری، فیملی مدد، نئی گاڑیوں کی خرید میں مالی اعانت اور کاروباری اداروں کی بقا کی خاطرانہیں قرضوں کی شکل میں مدد فراہم کرنا شامل ہے۔ اس طرح مخلوط حکومت ملک پر قرضوں کا ریکارڈ بوجھ ڈالنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔
یونین جماعتوں کے پارلیمانی حزب کے قائد Volker Kauder کے مطابق ان اقدامات کے ذریعے معیشت اور روزگار کی منڈی کو استحکام نصیب ہو گا۔ ایک اوسط خاندان کو ٹیکسوں اور دیگر مد میں تقریباً 200 یورو سالانہ کی بچت ہو گی۔ SPD کے پارلیمانی حزب کے قائد Peter Struck کے خیال میں بچت کی یہ رقم 400 تا 500 سالانہ تک پہنچ سکتی ہے۔
تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس پیکج پر تنقید کرتے ہوئے اسے ناکافی قرار دیا۔ فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ Guido Westerwelle نے کہا کہ ایک عام گھرانے کو بمشکل 10 یا 15 یورو ماہانہ ٹیکسوں میں چھوٹ ملے گی جو معیشت کواستحکام بخشنے کے لئے کافی نہیں ہے۔ ماحول پرستوں کی جماعت گرینز کی مالیاتی امور کے شعبےکی ترجمان Christine Scheel کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں میں چھوٹ کا پروگرام تو محض عوام کے ساتھ ایک مذاق کے مترادف ہے
آج وفاقی جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے بھی برلن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم معیشت کو سہارا دینے کے لئے مختلف طرح کے اقدامات کر رہے ہیں اور خاص طور پر عوام پر سے ٹیکسوں کا بوجھ کم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامع اصلاحات کی جانب یہ پہلا قدم ہے۔
جرمن وزیر خارجہ Steinmeier نے بھی پریس کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ بحرانوں کو کوئی پسند نہیں کرتا لیکن اگر بحران پیدا ہو جائے تو یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ ایسے اقدامات کریں جس سے بحران پر قابو پایا جا سکے۔ ان کے بقول اسی ذمہ داری کے تحت ہم جامع اقدامات کر رہے ہیں تا کہ ملکی معیشت کو اور زیادہ مضبوط بنایا جا سکے، اور عوام کے اعتماد پر پورا اترا جا سکے۔