جرمن پالیمانی انتخابات: میرکل، شٹائن مائر مباحثہ
14 ستمبر 2009کرسچن ڈیموکریٹک یونین ’سی ڈی یو‘ کی انگیلا میرکل اور ان کے حریف سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ’ ایس پی ڈی‘ کے فرانک والٹر شٹائن مائر کے اس مباحثے کا جرمنی میں بڑی شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ مباحثے کے دوران امیدواروں نے ایک دوسرے کی شخصیت کو ہدف تنقید بنانے سے گریز کیا۔ 90 منٹ تک جاری رہنے والے اس مباحثے میں موجودہ مخلوط حکومت میں شامل دونوں پارٹیوں کے امیدواروں نے اپنی حکومت کی گزشتہ چار سالوں کی کارکردگی کو سراہا۔ میرکل نے کہا کہ بحران کے اس دور میں ایک فیصلہ کن سیاست کی ضرورت ہے۔ میرکل کے بقول یہ کہنا اہم ہے، کہ ملک کی مخلوط حکومت نے اُن کی زیر قیادت بہت اچھے طریقے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ جرمن چانسلر کا خیال تھا کہ مختلف مواقع پر مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جا سکتا تھا۔
میرکل کے حریف شٹائن مائر کے بقول وہ بہت سے اہم مواقع پر ناکام بھی رہے اور اس کی وجہ سی ڈی یو بنی۔ اُنہوں نے اعتراف کیا کہ ایسے بہت سے اہداف حاصل نہیں کئے جا سکے جو ممکن تھے۔ اُن کا اِس حوالے سے مزید کہا کہ یہ سب اِس لئے ہوا کہ سی ڈی یو کا تعاون حاصل نہیں تھا۔ اِس ضمن میں شٹائن مائر نے کم سے کم اجرت اور مینجروں کی تنخواہوں کو محدود کرنے کی مثالیں دیں۔ اُن کے خیال میں ان معاملات کا طے ہونا عوام کے لئے بہتر ثابت ہوتا ۔
ساتھ میں شٹائن مائر نے افغانستان میں تعینات جرمن دستوں کے انخلاء کے لئے منصوبہ بندی کے اپنے مطالبے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انتخابی عمل مکمل ہو چکا ہے، اب یہ طے ہو جانا چاہیے کہ جرمن دستے کب تک افغانستان میں تعینات رہیں گے۔ انگیلا میرکل جرمن فوج کے افغان مشن کے بارے میں کوئی حتمی تاریخ دینے سے انکار کردیا۔ جب تک افغان فورسز سلامتی کی ذمہ داریاں اپنی ہاتھوں میں لینے کے قابل نہیں ہو جاتیں اس وقت تک کوئی کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا۔ میرکل نے افغان فوج اور پولیس کی تربیت پر زور دیا۔
اس مباحثے میں میں موٹر ساز ادارے اوپل کے مستقبل، جوہری توانائی سمیت اور بہت سے موضوع زیر بحث آئے۔ ایک ماہر سیاسیات اسٹیفن لیرمیر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مباحثے میں شٹائن مائر انگیلا میرکل کے مقابلے میں زیادہ بہتر انداز میں اپنا موقف پیش کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔