جرمن پارلیمان میں نیٹو مشن میں شمولیت کے بارے میں رائے شماری
2 جولائی 2009مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کی خواہش ہے کہ افغانستان میں فضائی نگرانی، اور فوجی طیاروں کی کارروائیوں کو منظم بنانے کے لئے، اس اتحاد کے اواکس نامی جاسوس طیارے استعمال کئے جائیں۔ اس نیٹو مشن میں ملکی دستوں کی شمولیت کی منظوری کے لئے، جرمن پارلیمان میں آج جمعرات کو رائے شماری ہو رہی ہے۔
وفاقی جرمن حکومت کا ارادہ ہے کہ افغانستان کی فضائی حدود کی نگرانی کے، نیٹو کے زیر انتظام اس عمل میں، جرمنی اپنے 300 تک فوجی مہیا کر سکتا ہے۔ تاہم اواکس طیاروں کے اس افغان مشن میں جرمنی کی ممکنہ شمولیت قدرے متنازعہ بھی ہے۔
اواکس طیارے فضا سے نگرانی اور تنبیہ کا کام کرتے ہیں۔ ان پر بڑے بڑے ریڈار نصب ہوتے ہیں۔ آج ان جاسوس طیاروں کے بغیر کسی کامیاب فضائی جنگ کا تصور بھی مشکل ہے۔ یہ طیارے اپنے تکنیکی نظام کے ذریعے 500 کلومیٹر کے فاصلے تک سے بحری اور ہوائی جہازوں کے علاوہ مختلف مقامات اور اشیاء تک کی شناخت کرسکتے ہیں۔ اس طیارے کی الیکٹرانک آنکھ بیک وقت تین لاکھ مربع کلومیٹر سے بھی زائد رقبے کا مشاہدہ کر سکتی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ اواکس طیارے امریکہ کے پاس ہیں جو تیس کے قریب ہیں۔ نیٹو کے یورپ میں دو درجن کے قریب اواکس طیاروں میں سے سترہ جرمنی میں گائلن کِرشن کے اواکس ہیڈکوارٹر میں موجود ہیں۔
جرمنی ماضی میں نیٹو کے اواکس طیاروں کے جنگی مشن میں اپنی شمولیت سے انکار بھی کر چکا ہے۔ 2003 میں اُس دور کے جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر نے، عراق کے خلاف جنگ کے دوران، ترکی کی حفاظت کے لئے اواکس طیاروں کے استعمال اور جرمن مدد کی، نیٹو کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ "نیٹو اتحاد کے دائرے میں عائد ہونے والی ذمہ داریاں پوری کی جائیں گی، لیکن جرمنی کسی فوجی مداخلت میں حصہ نہیں لے گا۔"
جرمن چانسلر میرکل کی جماعت CDU سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان ایکارٹ فن کلیڈن ان بہت سے منتخب اراکین میں شامل ہیں جو افغانستان میں نیٹو کے اواکس مشن میں جرمنی کی شمولیت کے حامی ہیں۔ ایکارٹ فن کلیڈن کے بقول افغانستان میں اواکس طیاروں کا استعمال جرمن اور اتحادی ملکوں کے فوجیوں کے لئے سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنا دے گا، اور یوں سول تعمیر نو کے عمل میں ہاتھ بٹانے کے ساتھ ساتھ شہری ہلاکتیں کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ماحول پسندوں کی گرینز پارٹی سے تعلق رکھنے والے جرمن رکن پارلیمان وِنفریڈ ناختوائی کہتے ہیں کہ یہ ایک لازمی سی بات ہے کہ افغانستان میں نیٹو کے اواکس مشن میں شمولیت کے ساتھ جرمنی بالواسطہ طور پر وہاں جنگی کارروائیوں میں شامل ہو جائے گا۔
وفاقی جرمن آئینی عدالت کے ایک فیصلے کے مطابق، جرمن مسلح دستوں کے ہر مشن کی وفاقی پارلیمان سے منظوری لازمی ہے، اور اسی لئے یہ فیصلہ بھی آج برلن میں ملکی پارلیمان ہی کرے گی کہ آیا جرمن دستے افغانستان میں نیٹو کے اواکس مشن میں شامل ہو سکتے ہیں۔