1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمن ممبران پارلیمان کے ذاتی کوائف کی ہیکنگ‘

4 جنوری 2019

برلن کے ایک ریڈیو کے مطابق سیاستدانوں کے ذاتی کوائف اور سیاسی جماعتوں کے داخلی دستاویزات ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ہیں۔ اس ہیکنگ سے ماسوائے اے ایف ڈی جرمن پارلیمان میں تمام سیاسی جماعتیں اور ان کے ممبران متاثر ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3B1R9
Symbolbild Cyberattacke
تصویر: picture-alliance/dpa/MAXAPP/R. Brunel

جرمن دارالحکومت برلن کے RBB انفو ریڈیو نے رپورٹ کیا ہے کہ جرمن پارلیمان کے ارکین اور سیاسی جماعتوں کے خفیہ کوائف اور دستاویزات کی ہیکنگ کی گئی ہے۔ اس ریڈیو کی ایک رپورٹ کے مطابق ممبران پارلیمان کا ذاتی ڈیٹا اور سیاسی پارٹیوں کی اندرونی معاملات پر مبنی دستاویزات ٹوئٹر پر جاری کر دیے گئے۔

بتایا گیا ہے کہ ہیکرز نے جرمن پارلیمان کی تمام سیاسی پارٹیوں کو نشانہ بنایا ہے اور اس سے سینکڑوں ممبران پارلیمان متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) اور پارلیمان میں اس کے ممبران اس ہیکنگ کا نشانہ نہیں بنی ہے۔ اس ہیکنگ سے صوبائی اسمبلیوں کے ارکان بھی متاثر ہوئے ہیں۔

RBB انفو ریڈیو سے وابستہ ایک براڈ کاسٹر کے مطابق پہلی مرتبہ یہ لیک سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جمعرات کو ہوئی۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ معلومات سن 2018 دسمبر میں ہیک کر لی گئی تھیں۔ یہ معلومات ہیمبرگ میں بنے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے شائع کی گئیں۔ اس اکاؤنٹ ہولڈر نے خود کو سکیورٹی ریسرچر، آرٹسٹ اور طنز نگار قرار دیا ہے۔

ہیک شدہ یہ معلومات انتہائی خفیہ نوعیت کی نہیں ہیں۔ زیادہ تر ممبران پارلیمان کے گھر کے پتے اور ٹیلی فون نمبرز لیک کیے گئے ہیں جبکہ کچھ واقعات میں ان کے ذاتی کوائف، بینک سے متعلق معلومات، شناختی دستاویزات اور نجی نوعیت کی گفتگو بھی ٹوئٹر پر جاری کی گئی ہے۔

سائبر کرائم اور ہیکنگ کے واقعات سے نمٹنے کی خاطر نہ صرف جرمنی بلکہ متعدد مغربی ممالک فعال ہیں۔ ماضی میں ہونے والے ہیکنگ کے واقعات میں زیادہ تر روسی اور چینی ہیکرز کو ذمہ دار قرار دیا جاتا رہا ہے۔ تاہم بیجنگ اور ماسکو کی طرف سے اس طرح کے غیرقانونی واقعات میں ملوث ہونے کی تردید کی جاتی رہی ہے۔

ع ب / ع ح / Burack, Cristina

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں