1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہر ميں مہاجرين کے حق اور مخالفت ميں مظاہرے

عاصم سلیم
29 جنوری 2018

جرمن شہر کانڈل ميں ايک ماہ قبل ايک افغان تارک وطن کے ہاتھوں ايک نوجوان لڑکی کے قتل کے تناظر ميں گزشتہ روز مقامی افراد نے ’تحفظ‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کيا۔ اسی دوران نسل پرستی کے خلاف بھی چند لوگوں نے ريلی نکالی۔

https://p.dw.com/p/2rgsE
Demonstrationen in Kandel
تصویر: picture alliance/dpa/J. Weber

جرمنی کا ايک چھوٹا سا شہر کانڈل اتوار اٹھائيس جنوری کے روز احتجاجی مظاہروں کا مرکز بنا رہا۔ ساڑھے آٹھ ہزار کی آبادی والے اس شہر ميں تقريباً ايک ہزار افراد نے سڑکوں پر نکل کر اپنے اور اپنے بچوں کے ليے تحفظ کا مطالبہ کيا اور ريلی نکالی۔ ان لوگوں نے بينرز اٹھا رکھے تھے، جن پر تحفظ کے مطالبات درج تھے۔ اسی مقام پر ايسے لوگ بھی موجود تھے، جو نسل پرستی اور اجنبيوں سے خوف کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے۔

کانڈل ميں ايک مقامی لڑکی کو ايک افغان تارک وطن نے ايک ماہ قبل قتل کر ديا تھا۔ پندرہ سالہ ميا وی کو اس کے سابق ’بوائے فرينڈ‘ يا دوست افغان مہاجر نے ستائيس دسمبر کو ادويات کی ايک دکان کے سامنے چھری سے وار کر کے ہلاک کر ديا تھا۔ يہ نابالغ لڑکا سن 2016 ميں تنہا سفر کرتے ہوئے جرمنی پہنچا تھا۔ ابتداء ميں اسے صوبہ رائن لينڈ پلاٹينيٹ کے ايک مرکز ميں ٹھہرايا گيا تھا۔ پھر پچھلے سال ستمبر ميں اسے نوجوانوں کے ايک گروپ کے ساتھ رہائش کے ليے کانڈل بھيجا گيا، جہاں اس کی اور ديگر لڑکوں کی نگرانی ہوتی تھی۔ استغاثہ کے مطابق يہ افغان لڑکا اور ميا ايک دوسرے کو پسند کرتے تھے اور دسمبر کے اوائل ہی ميں وہ جدا ہوئے تھے۔ ميا اور اس کے والدين نے پوليس ميں شکايت بھی درج کرائی تھی کہ يہ لڑکا اس پيش رفت کے بعد سے ميا کو تنگ کرتا اور ڈراتا دھمکاتا ہے۔

فرانس کی سرحد کے پاس اس چھوٹے سے قصبے ميں رونما ہونے والی اس واردات نے مہاجرين کے حوالے سے بحث کو دوبارہ اجاگر کر ديا۔ جرمنی کے جنوبی شہر فرائی برگ ميں بھی ايک افغان تارک وطن، ميڈيکل کی ايک طالبہ کے قتل کے ليے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔

برلن: سیاح اور شہری جرائم پیشہ تارکین وطن سے پریشان