جرمن شراب اور انگور بیلوں کی بھول بھلیاں
جرمنی میں سال کے کسی بھی موسم اور مہینے میں وائن یا شراب کی پیداوار کے تاریخی مقامات کی سیاحت کی جا سکتی ہے۔ قدیم ترین سیاحتی راستہ پلاٹینیٹ میں ہے۔ پچاسی کلومیٹررُوٹ کا آغاز شوائگن ریشٹنباخ سے اور اختتام بوکن ہائیم پر۔
دم بخود کر دینے والے مناظر
پلاٹینیٹ کا علاقہ مقامی طور پر فالز کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تیئیس ہزار ہیکٹرز پر پھیلا ہوا ہے۔ جرمنی میں یہ شراب کشید کرنے کا دوسرا بڑا مرکز ہے۔ اس میں قریب چار ہزار افراد شراب کی تیاری کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ زیادہ تر کا یہ آبائی کاروبار ہے اور اس باعث یہ لوگ خاص شہرت رکھتے ہیں۔ اس علاقے کی شراب نہر سویز کے افتتاح پر بانٹی گئی تھی۔ لگژی کروز شپس پر بھی یہ دستیاب ہوتی ہے۔
ریزلنگ کے اُصول
جرمن شرابوں کی ملکہ ریزلنگ وائن کو کہا جاتا ہے۔ دنیا کے کسی دوسرے خطے میں سفید انگور سے تیار کردہ سفید شراب کی اتنی اقسام نہیں پائی جاتیں جتنی کہ جرمنی میں۔ اس کا سب سے بڑا پروڈیوسر فالز ہے۔ انگور کی اقسام کا بادشاہ ریزلنگ انگور ہے۔ رائن لینڈ فالز میں اس کی پیداوار سب سے زیادہ ہے۔ ریزلنگ انگور کی تمام اقسام چھ ہزار ہیکٹرز یا قریب چودہ ہزار آٹھ سو ایکڑ میں کاشت کی جاتی ہیں۔
وِنٹنر کی وائن
وِنٹنر کا علاقہ عبوری مدت کے لیے کھولے جانے والے شراب خانوں کے لیے مشہور ہے۔ اس کو جرمن زبان میں ’شٹراؤس وِرٹ شافٹ‘ کہتے ہیں۔ سال کے مخصوص دنوں میں اپریل سے نومبر تک ریزلنگ انگور کے باغات اور بارز کھولے جاتے ہیں۔ وِنٹنر کے مقامی باشندے اپنے علاقے میں انگوروں کی کاشت کرتے اور اپنی تیار کردہ وائن پیش کرتے ہیں۔ اس وائن کے ساتھ ہلکے اسنیکس بھی بیچے جاتے ہیں۔
جنگلات اور انگور کے باغات
رائن لینڈ فالز میں وائن شٹائیگ ہائکنگ ٹریک انگوروں کے باغات کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ اس ٹریک پر چلنے والوں کو اس راستے پر تاریخی محلات، شراب کی پیداوار والے علاقے، قدیمی مقامات اور خوبصورت دیہات جگہ جگہ دکھائی دیتے ہیں۔ وائن شٹائیگ ہائکنگ ٹریک ایک سو بہتر کلومیٹر طویل ہے۔ یہ تمام راستہ پیدل گیارہ دنوں میں طے کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ راستے کی شراب کشید کرنے والے فیکٹریوں میں زیادہ وقت صرف نا کیا جائے۔
جرمن تاریخ سے پیوستہ
وائن شٹائیگ ٹریک پر چلنا حقیقت میں جرمنی کی جمہوری تاریخ سے آگہی کا سفر بھی ہے۔ اس میں ہمباخ کا قلعہ بہت مشہور ہے۔ مقامی ہمباخ میلے کے دوران سن 1862 میں جمہوریت کے حق میں جلوس نکالا گیا تھا۔ اس احتجاجی مارچ کو جرمنی میں جمہوری تحریک کا آغاز قرار دیا جاتا ہے۔ ہمباخ قلعے پر مظاہرین نے سب سے پہلے سیاہ سرخ اور سنہرا پرچم لہرایا جو بعد میں جرمنی کا جھنڈا بن گیا۔
ایک قلعے سے دوسرے تک
رائن لینڈ فالز کی پہاڑیوں سے مغرب کی سمت میں پہاڑی ڈھلوانوں میں بے شمار قلعوں کے کھنڈرات دکھائی دیتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کی تعمیر مقامی حکمران خاندانوں سالیان اور اشٹاؤفرس کے دور میں ہوئی تھی۔ سب سے مشہور ٹریفلز کاسل ہے۔ یہ جرمن بادشاہوں کی رہائش گاہ بھی رہ چکا ہے۔ اسی میں انگریز بادشاہ رچرڈ اول کو قید کیا گیا تھا۔ یہ بادشاہ تاریخ میں رچرڈ شیردل ( Richard the Lionheart) کے نام سے مشہور ہے۔
جمالیاتی پیکر
پلاٹینیٹ سن 1816 سے لے کر سن 1956 تک باویریا کا حصہ رہا۔ اس دور کی ایک بڑی یادگار وِلا لُڈوِگ ہوہے ہے جو بادشاہ لُڈوِگ اول کی گرمائی رہائش گاہ تھی۔ غالباً اُس نے سوچا کہ حسین اطالوی علاقے ٹسُکنی کا سفر کیوں کیا جائے جبکہ خود اپنی دہلیز پر پلاٹینیٹ واقع ہے۔ اُس نے ایسے تعمیراتی شاہکار بنوائے جن سے آج بھی سیاح لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
خوش خوراکی کی دنیا
رائن لینڈ پلاٹینیٹ کو انتہائی آسودہ اور زندہ دل افراد کا علاقہ قرار دیا جاتا ہے۔ سیاحوں کے لیے ذائقے، انگوروں کے باغات کی سیر اور شراب چکھنے کے انوکھے مواقع دستیاب ہیں۔ جنگلات میں قائم رہائشی کیبنز سیاحوں کے لیے ایک منفرد کشش کے حامل ہیں۔
ساسیج اور وائن
پلاٹینیٹ کا مقام باد ڈؤرخائم کے وائن فیسٹ کو ساری دنیا میں سب سے بڑا شراب کا فیسٹیول قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بارہویں صدی سے جاری ہے۔ اس فیسٹیول کو متعارف کرا کے مقامی لوگوں نے اپنے علاقے کی خوراک اور شراب کو قرب و جوار میں مقبول کیا۔ اس فیسٹیول کا نام شائقین کی ایک اور پسندیدہ خوراک یعنی ساسیج کے نام پر رکھا گیا جو شراب کے بعد دوسرا مقبول ذائقہ ہے۔
جرمن وائن گیٹ
وائن گیٹ پلاٹینیٹ کا علاقہ جرمن ’وائن روٹ‘ کی ابتدا اور انتہا دونوں ہے۔ یہ شوائیگن ریشٹن باخ میں واقع ہے۔ اس کی تعمیر نیشنل سوشلسٹ حکمران ہٹلر نے سن 1935 میں کروائی تھی۔ جرمن وائن گیٹ کو سیاحوں کے لیے ایک بڑی کشش بنانا اصل مقصد تھا۔