پائلٹوں کا جہاز اڑانے سے انکار، مہاجرین کی ملک بدری منسوخ
24 مئی 2018جرمنی کے ’’فُنکے‘‘ میڈیا گروپ کے اخبارات نے آج بروز جمعرات 24 مئی کو وفاقی جرمن پولیس کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں پانچ ہزار پانچ سو اڑتالیس تارکین وطن کو اُن کے آبائی ممالک واپس بھیجا جانا تھا لیکن اس سے قبل کہ اس پر عمل درآمد ہوتا، حکام کو چار ہزار سات سوباون مہاجرین کی جرمنی بدری کو منسوخ کرنا پڑا۔
جزوی طور پر ایسا آخری لمحات میں بھی ہوا جب جہاز کے پائلٹوں نے یہ کہتے ہوئے جہاز اڑانے سے انکار کر دیا کہ واپس بھیجے جانے والے مہاجرین کی ملک بدری کا جواز پیش کیا جائے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایسے پچھتر کیسز سامنے آئے ہیں جن میں پائلٹ نے جہاز اڑانے یا پھر ایئر لائن نے مہاجرین کو ڈی پورٹ کرنے سے انکار کر دیا۔ سن دو ہزار ستر ہ میں ایسا 314 مرتبہ اور سال 2016 میں 139 بار ہوا۔
’'فیرائنی گُنگ کاک پٹ‘‘ نامی پائلٹوں کی تنظیم کے رکن یورگ ہانڈ ورگ نے پائلٹوں کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے فُنکے میڈیا کے اخبارات میں سے ایک سے گفتگو میں کہا، ’’جب کوئی ایسا مسافر جہاز پر سوار ہو جو غصے یا جذبات میں قابو سے باہر ہو اور جارحانہ رویہ اختیار کرے تو پائلٹ کو جہاز اڑانے کے حوالے سے سوچنا پڑتا ہے۔‘‘
تاہم وفاقی جرمن پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر جرمنی بدر کیے جانے والے تارکین وطن کے جہاز پر پولیس کا عملہ تعینات کیا جائے تو جہاز کو کسی قسم کا خطرہ نہیں ہو گا اور بورڈنگ بھی کسی مسئلے کے بغیر کی جاسکے گی۔
اُدھر جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اعلان کر رکھا ہے کہ رواں ماہ کے آخر یا جون کے آغاز میں پناہ گزینوں کی ملک بدری کے عمل کو تیز تر بنانے کے ہمہ گیر منصوبے کا اعلان کر دیا جائے گا۔
ص ح/اے ایف پی