1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن تنظیم کی مدد سے ’خواتین اور بچوں کے تحفظ‘ کا ڈیسک قائم

18 مئی 2018

سندھ پولیس نے جرمن تنظیم جی آئی زیڈ کے تعاون سے کراچی میں پہلے ’وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن ڈیسک‘ کا آغاز کر دیا۔ سندھ پولیس کے سربراہ کے مطابق خواتین اور بچوں پر تشدد کے معاملات کی تفتیش خواتین افسران ہی کریں گی۔

https://p.dw.com/p/2xvuS
Pakistan Kinder- und Frauenbetreuung der Polizei Sindh
تصویر: DW/Raffat Saeed

جولائی 2017ء میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے چائلڈ پروٹیکشن بل کی منظوری دی تھی جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کے بچوں سے مزودری کرانے کے سلسلے کو روکا جاسکے گا۔

ڈی آئی جی ویسٹ آفس کراچی میں ’وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن ڈیسک‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں ان جرائم کی ایک لمبی کہانی ہے جن کی جنتی مذمت کی جائے کم ہے اور پولیس کی جانب سے قائم کردہ ڈیسک پر خواتین افسران کیسز کو ڈیل کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بیٹی اور بیٹوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور وہ میڈیا سے درخواست کریں گے کہ اس ڈیسک سے متعلق آگاہی عوام کو فراہم کریں۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے مطابق، ’’فی زمانہ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہری ایسے واقعات کو چھپانے یا ان پر پردہ ڈالنے کے بجائے آگے آکر ایسے جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف متعلقہ پولیس کو آگاہ کریں اور باقاعدہ شکایات درج کرائیں تاکہ اس حوالے سے فوری پولیس کارروائی اور انسداد کے لیے اقدامات یقینی بنائے جا سکیں۔‘‘

’ٹھٹہ کھڈونا‘: پاک جرمن غیر سرکاری تعاون کی کامیاب مثال

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں سے متعلق پولیس کی جانب سے درج مقدمات کی تفتیش وومن اینڈ چلڈرن پروٹیکشن ڈیسک پر تعینات خواتین افسران ہی کریں گی، جس کا مقصد خواتین اور بچوں کے خلاف مختلف نوعیت کے جرائم کا ناصرف مؤثر طور پر انسداد بلکہ ایسے جرائم میں ملوث ملزمان کو جدید اور مؤثر تفتیش کی بدولت مثالی سزاؤں کے عمل کو بھی یقینی بنانا ہے۔

آئی جی سندھ کے مطابق وومن اینڈ چلڈرن ڈیسک پر کام کرنے والے اسٹاف کی ماہانہ تنخواہ دگنی ہوگی تاہم اس ڈیسک پر ان ہی ملازمین کو کام کرنے کا موقع دیا جائے گا جو حقیقی معنوں میں انسانیت کی خدمت کا جذبہ اور اہلیت رکھتے ہوں گے۔

اس موقع پر ڈی آئی جی عامر فاروقی نے بتایا کہ آئی جی سندھ کی کاوش سے وومن اینڈ چلڈرن پروٹیکشن ڈیسک قائم ہوئی، اس ڈیسک کے قیام کے بعد سے 68 شکایات موصول ہوئیں اور 60 شکایات پر کارروائی کی گئی۔

Pakistan Kinder- und Frauenbetreuung der Polizei Sindh
جی آئی زیڈ کے تعاون سے تیار کردہ کمانڈ اینڈ کنٹرول روم اور ’انٹیگریٹڈ بیلسٹک آئیڈینٹیٹی فیکیشن سسٹم‘ (IBIS) ٹرمینل نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔تصویر: DW/Raffat Saeed

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ پولیس جرمن تنظیم جی آئی زیڈ کے تعاون سے بہت سے منصوبوں پر کام کر رہی ہے: ’’اس منصوبے کے لیے تربیت، فرنیچر اور دیگر آلات کا بندوبست بھی جی آئی زیڈ کے تعاون سے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی سندھ پولیس کے فرانزک لیبارٹری کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور پولیس کے بنیادی تربیتی نظام میں کی جانے والی تبدیلوں میں بھی جی آئی زیڈ کا کلیدی کردار ہے۔‘‘

 آئی جی سندھ نے ویسٹ زون میں ضلع وسطی کے کمانڈ اینڈ کنٹرول روم اور ’انٹیگریٹڈ بیلسٹک آئیڈینٹیٹی فیکیشن سسٹم‘ (IBIS) ٹرمینل کا بھی افتتاح کیا۔ انہوں نے ضلع وسطی کے کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کے قیام اور اس حوالے سے کی جانیوالی جملہ کاوشوں کو سراہا۔ یہ کمانڈ اینڈ کنٹرول روم بھی جرمن تنظیم جی آئی زیڈ کے تعاون سے ہی تیار کیا گیا ہے۔

جرمن اور پاکستانی یونیورسٹیز کے درمیان تعاون جلد متوقع