1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن بجٹ میں اربوں یورو کا منافع لیکن شرح نمو میں کمی، کیسے؟

مقبول ملک ع ا / اے ایف پی، ڈی پی اے
15 جنوری 2020

جرمنی کے سالانہ بجٹ میں ریکارڈ منافع کے باوجود تازہ ترین اقتصادی ڈیٹا کے مطابق گزشتہ برس ملکی شرح نمو میں واضح کمی دیکھنے میں آئی، جس کی بڑی وجوہات بریگزٹ اور تجارتی جنگوں کی وجہ سے پائی جانے والی بے یقینی تھیں۔

https://p.dw.com/p/3WEpD
آؤڈی، فوکس ویگن، بی ایم ڈبلیو، مرسیڈیز اور پورشے، جرمنی میں کار سازی کی صنعت کے چند انتہائی سرکردہ نامتصویر: picture-alliance/U. Baumgarten

جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کی طرف سے آج بدھ پندرہ جنوری کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس ملکی معیشت میں ترقی کی شرح میں واضح کمی ہوئی۔ جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہونے کے ساتھ ساتھ یورپ کی سب سے بڑی معیشت بھی ہے، 2019ء میں اقتصادی شرح نمو 2013ء کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر رہی۔

دوسری طرف چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کے لیے یہ بات ابھی کل منگل کے روز ہی بہت زیادہ اطمینان کا باعث بنی تھی کہ جرمنی نے گزشتہ برس اپنے سالانہ بجٹ میں اس حد تک منافع حاصل کیا کہ وہ ایک ریکارڈ ثابت ہوا تھا۔ 2109ء کے دوران جرمنی کو اس کے سالانہ بجٹ میں مجموعی قومی اخراجات کے مقابلے میں ہونے والی کل آمدنی 13.5 بلین یورو (15 بلین ڈالر) زیادہ رہی تھی۔

ایسا وفاقی بجٹ میں اس ریکارڈ منافع کی تصدیق کے بعد ہی ہوا تھا کہ فوری طور پر یہ مطالبات بھی کیے جانے لگے کہ برلن حکومت کو ریاست کو ہونے والی کل سالانہ آمدنی میں سے اب عوامی شعبے میں اور بھی زیادہ رقوم خرچ کرنا چاہییں۔

Euro - Symbolbild - Einzelhandel
تصویر: picture-alliance / ZB

تازہ ترین ڈیٹا

شہر ویزباڈن میں قائم وفاقی جرمن دفتر شماریات کے مطابق پچھلے سال جرمن معیشت میں ترقی کی شرح 0.6 فیصد رہی۔ اس سے قبل 2018ء میں یہی شرح 1.5 فیصد اور 2017ء میں تو 2.5 فیصد رہی تھی۔ دوسری طرف دو ہفتے قبل ختم ہونے والے سال کے دوران جرمن بجٹ میں منافع کی شرح 1.5 فیصد رہی جبکہ اس سے ایک سال قبل 2018ء میں یہی مالیاتی منافع 1.9 فیصد رہا تھا۔

اس حوالے سے اہم بات یہ بھی ہے کہ شرح فیصد کے بجائے اپنی مالیت کے لحاظ سے جرمنی کو پچھلے سال ہونے والا بجٹ منافع اس سے بھی ایک سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ تھا۔

'سنہری عشرہ‘ اختتام کے قریب؟

وفاقی بجٹ کے منافع میں اضافہ جہاں ایک طرف جرمن وزیر خزانہ کے لیے خوشی کی بات ہے وہاں اقتصادی شرح نمو میں کمی ماہرین معیشت کے لیے تشویش کی بات بھی ہے۔

ماہرین کے مطابق 2019ء میں جرمن شرح نمو میں کمی کی دو بڑی وجوہات بریگزٹ اور تجارتی جنگیں تھیں۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کا مجوزہ عمل شرح نمو کے لیے اس وجہ سے منفی ثابت ہوا کہ برطانیہ میں پچھلے پورے سال کے دوران یورپی یونین سے نکل جانے کے حوالے سے اتنی بے یقینی رہی کہ سیاسی اور اقتصادی دونوں شعبے ہی تقریباﹰ جمود کا شکار رہے۔

دوسری طرف امریکا اور چین کے مابین پائے جانے والے تجارتی اختلافات اور درآمدی مصنوعات پر تادیبی محصولات لگا دینے کی جنگ کے علاوہ اسی جنگ کا سامنا امریکا کی وجہ سے یورپی یونین کو بھی رہا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ برآمدات کے شعبے میں ہچکچاہٹ اور مستقبل کے بارے میں خوف نے جرمن معیشت کو بھی متاثر کیا۔

جرمنی کی برآمدی معیشت

جرمن معیشت کی خاص بات یہ ہے کہ یورپی یونین میں اپنی سب سے زیادہ آبادی کے باعث اور عام شہریوں کی قوت خرید کے اعتبار سے جرمنی ایک بہت بڑی اقتصادی منڈی بھی ہے جبکہ جرمن پیداواری شعبے کی مصنوعات کا ایک بہت بڑا حصہ بیرونی دنیا کو برآمد بھی کیا جاتا ہے۔

 جرمنی صنعتی پیداواری شعبے میں چند ایسے بہت بڑے بڑے ادارے بھی ہیں، جن کی اپنی اپنی سالانہ آمدنی کئی ممالک کی مجموعی قومی پیداوار سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے اداروں میں صنعتی شعبے میں سیمنز، ٹیلیکوم کے شعبے میں ڈوئچے ٹیلیکوم او کار سازی کی صنعت میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو اور فوکس ویگن جیسے ادارے تو محض چند نمایاں نام ہیں۔

منافع کے باوجود شرح نمو میں کمی کیسے؟

کئی دیگر مغربی ممالک کی طرح جرمنی بھی ایک ایسا معاشرہ ہے، جو مالیاتی حوالے سے صارفین کی منڈی کہلاتا ہے۔  داخلی منڈی میں اشیاء اور پیشہ ورانہ خدمات کی فروخت پر لگنے والے ٹیکس سے حکومت کو آمدنی ہوتی ہے مگر برآمدی مصنوعات پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں ہوتا۔

اس لیے ان کی فروخت سے پیداواری اداروں کو آمدنی تو ہوتی ہے جبکہ اس آمدنی کا ٹیکسوں کی صورت میں کوئی براہ راست حصہ سرکاری خزانے میں نہیں آتا۔ جو جرمن دفاعی، صنعتی، تجارتی اور دیگر پیداواری ادارے اپنی مصنوعات بیرون ملک فروخت کرتے ہیں، ان کو ہونے والی آمدنی بھی چونکہ مجموعی قومی پیداوار کا حصہ ہی ہوتی ہے، اس لیے ایسی آمدن میں کمی بیشی ملک کی اقتصادی کارکردگی کو بھی متاثر کرتی ہے۔

جرمن حکومت کو 2019ء میں ٹیکسوں کی مد میں ہونے والی آمدنی میں کوئی کمی برادشت نہ کرنا پڑی، اس لیے یہ بھی ممکن ہو گیا کہ پچھلے سال جرمن بجٹ میں منافع تو تقریباﹰ 14 بلین یورو تک پہنچ گیا مگر 2018ء کے مقابلے میں اقتصادی شرح نمو میں مجموعی کمی بھی دیکھنے میں آئی۔ دوسرے لفظوں میں بجٹ منافع میں اضافہ زیادہ تر جرمن صارفین کا حکومت کو ایک تحفہ قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ اقتصادی شرح نمو میں کمی بیرونی تجارتی عوامل کا منفی نتیجہ بھی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں