1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن اسکولوں میں یکساں مواقع بڑھ رہے ہیں، او ای سی ڈی

23 اکتوبر 2018

اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم کے تازہ جائزے کے مطابق جرمنی میں مالی طور پر پسماندہ گھرانوں کے بچے بدستور خوشحال گھرانوں کے اپنے ساتھی طلبہ سے پیچھے ہیں۔ تاہم تعلیم کے شعبے میں سماجی شمولیت میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/373H6
Schule | Schulanfänger unterwegs
تصویر: picturealliance/dpa/P. Pleul

 اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے اس تازہ جائزے کے مطابق جرمن اسکولوں میں ابھی بھی سماجی پس منظر بچوں کی تعلیمی کارکردگی میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس جائزے میں واضح کیا گیا ہے کہ جرمنی کا مقابلہ اگر کئی دیگر ممالک سے کیا جائے تو یہاں کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں کو زیادہ محرومیوں کا سامنا رہا ہے تاہم اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔

او ای سی ڈی کا جائزہ

جرمن سکولوں میں فطرت سے متعلق سائنس کی اگر بات کی جائے تو غریب گھرانوں کے طلبہ خوشحال خاندانوں کے بچوں سے کم از کم ساڑھے تین سال پیچھے ہیں۔ تاہم یہ نتائج آج سے دس سال پہلے کے نتیجے سے بہتر ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اعلٰی تعلیم یافتہ والدین کے بچوں کے کسی یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کرنے کے امکانات مناسب قابلیت رکھنے والے والدین کے بچوں سے زیادہ ہیں۔

ایسے صرف 15 فیصد بچے ہی یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کر پاتے ہیں، جن کے والدین اسکول کی سطح پر تعلیم مکمل نہ کر پائے ہوں۔ یہ او ای سی ڈی کے اکیس فیصد کے معیار سے کم ہے۔ جرمنی میں چار میں سے صرف ایک ہی طالب علم اپنے والدین سے زیادہ اعلٰی تعلیم حاصل کر پاتا ہے اور یہ بھی او ای سی ڈی کے41 فیصد کے معیار سے کم ہے۔ جنوبی کوریا میں 57 فیصد بچے تعلیم کے  میدان میں اپنے والدین سے آگے نکل جاتے ہیں اس کے بعد فن لینڈ 55 کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

اس جائزے کے مطابق سماجی اور اقتصادی طور پر کمزور گھرانوں کے تقریباً 46 فیصد بچے اسکولوں میں اپنے جیسے خاندانی پس منظر والے بچوں کے ساتھ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

شامی مہاجر محمد عمر کی تین سال میں تین کامیابیاں

 

ع ا / ا ب ا (اے ایف پی، کے این اے)