1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن اسکولوں میں اسلام کی تعلیم

1 مئی 2018

ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی میں قریب 54 ہزار طلبا و طالبات کو اسلام سے متعلق تعلیم دی جاتی ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق ابھی اس سلسلے میں مزید دس گنا اضافے کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/2wy5g
Religiöse Kopfbedeckung Hijab
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Shamkin

ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمن معاشرے میں مسلمانوں کے بہتر انضمام اور شدت پسندی کے انسداد کے لیے مزید جرمن اسکولوں میں اسلام سے متعلق تعلیم دی جانا چاہیے۔

’جرمن دستور میں اسلامی شرعی قوانین کی کوئی جگہ نہیں‘ گاؤلانڈ

’میں میرکل نہیں کہ معافی نہ مانگوں‘

اساتذہ کی طرف سے بچیوں کے حجاب پر پابندی کی حمایت

میڈیا اطلاعاتی سروس Media Service Integration نامی جرمن ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی میں اسلام کی تعلیم دینے والے ہائی اسکولوں کی تعداد ضرورت سے بہت کم ہے اور اس میں قریب دس گنا اضافے کی ضرورت ہے۔ اس ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی بھر کے آٹھ سو اسکولوں میں قریب 54 ہزار طلبا وطالبات اسلام کی تعلیم پر مبنی اسباق لے رہے ہیں۔ دوبرس قبل یہ تعداد صرف 42 ہزار تھی اور اس میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی میں قریب پانچ لاکھ اسی ہزار ایسے طلبہ ہیں، جو اسلام سے متعلق تعلیم میں ممکنہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

وفاقی جرمن دفتر برائے مہاجرین و پناہ گزین نے سن 2008ء کی ایک رپورٹ ’’جرمنی میں مسلمانوں کی زندگی‘ میں بھی مسلم طالب علموں کی بابت اعداد و شمار شائع کیے تھے اور کہا گیا تھا کہ جرمنی میں قریب پانچ لاکھ اسی ہزار مسلم طلبہ موجود ہیں۔

مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کے جرمنی آنے کے بعد اس تعداد میں نمایاں اضافے کا امکان ہے۔ یونیورسٹی آف اوسنابروک کے پروفیسر برائے اسلامی علوم رؤف سیلان کے مطابق جرمنی میں چھ برس سے 18 برس تک کی عمروں کے مسلمان طلبہ کی تعداد اب ساڑھے سات لاکھ اور آٹھ لاکھ کے درمیان ہے۔

اس تازہ جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قریب 70 ہزار طلبہ ایسے بھی ہیں، جو علوی اسلامی اسباق سیکھنے میں دلچپسی لیں گے، جب کہ اس وقت علوی اسلامی تعلیم فقط آٹھ سو طلبہ حاصل کر رہے ہیں۔

جرمنی میں اسلام کی مختصر تاریخ

جرمنی میں تمام تعلیمی پالیسیاں صوبے خود بناتے ہیں اور وہیں طے کیا جاتا ہے کہ مذاہب سے متعلق تعلیم کس طرح دی جائے گی۔ بعض ریاستیں اس سلسلے میں چرچ اور مذہبی تنظیموں سے بھی مشورے طلب کرتی ہیں۔ جرمنی میں صرف ہیمبرگ اور بریمن وہ ریاستیں ہیں، جہاں مختلف مذاہب سے متعلق تعلیم دی جاتی ہے۔ دوسری طرف برلن اور دیگر مشرقی ریاستوں میں یہ سہولت موجود ہی نہیں کہ طلبہ اسلامی تعلیم حاصل کر سکیں۔

ع ت / م م