1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن آسٹرین سرحد پر بارڈر کنٹرول جاری رہے گا

13 اپریل 2018

وفاقی جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ ملکی سکیورٹی یقینی بنانے اور مزید مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے جرمنی اور آسٹریا کے مابین سرحد پر بارڈر کنٹرول میں مزید چھ ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2w0qE
Deutschland Grenze zu Österreich Kontrolle Grenzübergang Walserberg
تصویر: Imago/Revierfoto

جرمن حکومت نے بارڈر کنٹرول میں مزید چھ ماہ توسیع کا فیصلہ آج جمعرات بارہ اپریل کو کیا ہے۔ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ یورپ میں آزاد نقل و حرکت کے حامی ہیں اور اسے یورپی یونین کی ایک اہم ترین کامیابی بھی سمجھتے ہیں لیکن موجودہ حالات میں ان کے پاس سرحدی نگرانی میں توسیع کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

جرمنی سے نکالے گئے پاکستانی واپس اسلام آباد پہنچ گئے

زیہوفر کا بیان وفاقی جرمن وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیا گیا جس میں مزید کہا گیا، ’’یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی کے نقائص اور بڑے پیمانے پر جاری غیر قانونی مہاجرت کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ داخلی سرحدوں کی نگرانی ناگزیر ہے اس لیے جرمنی اور آسٹریا کی سرحد پر بارڈر کنٹرول جاری رکھا جائے گا۔‘‘

سن 2015 میں ایک ملین سے زیادہ تارکین وطن اور مہاجرین کی یورپ آمد کے بعد آزادانہ نقل و حرکت کے یورپی خطے ’شینگن زون‘ کے ممالک نے عارضی طور پر سرحدی نگرانی کا آغاز کیا تھا۔ موجودہ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر اس وقت جرمن صوبہ باویریا کے وزیر اعلیٰ تھے اور انہوں نے چانسلر میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کی شدید مخالفت کی تھی۔

ہورسٹ زیہوفر کی سیاسی جماعت سی ایس یو ان دنوں باویریا میں صوبائی انتخابات کی تیاریوں میں ہے اور اس لیے بھی زیہوفر اپنے مہاجرین مخالف بیانیے پر تیزی سے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ آسٹریا سے جرمنی داخل ہونے والے زیادہ تر غیر قانونی تارکین وطن اسی صوبے میں پہنچتے ہیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق بارڈر کنٹرول کی آئندہ توسیعی مدت کا آغاز بارہ مئی سے ہو گا اور اس ضمن میں فیصلہ کرتے ہوئے فرانس، آسٹریا، ڈنمارک، سویڈن اور ناروے کو بھی اعتماد میں لیا گیا تھا۔ جمعرات کے روز دیگر یورپی ممالک کو بھی جرمن فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

ش ح/ا ب ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

’مہاجرین کو جرمن سرحدوں سے لوٹایا جا سکتا ہے‘