ججوں کی تقرری کی شق نظر ثانی کے لئے پارلیمنٹ میں
21 اکتوبر 2010جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے سترہ رکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پارلیمنٹ اٹھارویں ترمیم کی شق 175-Aکا دوبارہ جائزہ لے۔ یہ شق ججوں کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمنٹ کی آئینی کمیٹی کے بارے میں ہے۔
ملکی پارلیمان نے متفقہ طور پر 8 اپریل 2010ء کو آئین میں اٹھارویں ترمیم کی منظوری دی تھی۔ بعد ازاں اس ترمیم کی مختلف شقوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جن میں ججوں کی تقرری کی شق سب سے نمایاں تھی۔ سپریم کورٹ میں پانچ ماہ کی سماعت کے بعد جب جمعرات کو عدالت نے نظرثانی کا عبوری فیصلہ سنایا تو آئینی و قانونی ماہرین اور سیاستدانوں کی اکثریت نے اسے ایک احسن فیصلہ قرار دیا۔
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی اور سینئر وکیل نصیر بھٹو نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے فیصلے نے ریاست کے تمام ستونوں کے درمیان توازن پیدا کیا ہے اور خاص طور پر سپریم کورٹ کا ایک شق کو واپس بھجوانا اور اس پر پارلیمنٹ کے اندر گفت و شنید سے پارلیمنٹ ہی کی بالا دستی قائم ہوئی ہے۔‘‘
سابق وزیر قانون افتخار گیلانی نے عدالتی فیصلے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نزدیک اس فیصلے سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوئی ہے انہوں نے کہا،’’میں دیانتداری سے کہتا ہوں کہ مجھے چالیس برس ہو گئے ہیں، اس دشت میں پھرتے ہوئے لیکن موجودہ فیصلے سے میں حیران ہوں کیونکہ پہلے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سفارشات یا فیصلہ حتمی تصور کیا جاتا تھا۔ میرے خیال میں آج کے فیصلے سے چیف جسٹس کی بالادستی ختم ہوگئی ہے۔‘‘
دوسری جانب سپریم کورٹ کے سینئر وکیل جسٹس(ر) طارق محمود نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے نے عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان تصادم کے خواہشمندوں کو مایوس کیا ہے انہوں نے کہا، ’’سپریم کورٹ کے فیصلے سے ان لوگوں کو مایوسی ہوئی ہو گی، جو اداروں کے درمیان ٹکراؤ چاہتے تھے اور اس کے لئے سرگرم عمل تھے۔ یہ ایک لحاظ سے خوش آئند بات ہے کہ نظام آگے چلے گا۔''
سابق وزیر قانون اور پیپلز پارٹی کے رہنما اقبال حیدر کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی غلط فہمی سے بچنے کے لئے اب یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا، ’’اس فیصلے میں جس تدبر کا اظہار کیا گیا ہے اور ریاستی اداروں کے مابین تناؤ کو ختم کر دیا گیا ہے، اسی جذبے کا اظہار کرنا پارلیمنٹ پر بھی لازم ہو گیا ہے۔‘‘
عدالت عظمیٰ میں اٹھارویں ترمیم کی جن باقی شقوں کو چیلنج کیا گیا ہے، عدالت کے عبوری حکم میں ان کا ذکر نہیں کیا گیا جبکہ اِس معاملے کی آئندہ سماعت جنوری2011ء تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امجد علی