1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان کی پہلی خاتون فوٹوگرافر کا 107 سال کی عمر میں انتقال

22 اگست 2022

ساساموتو کا کہنا تھا کہ ہر رات سرخ وائن کا ایک گلاس اور ہردن چاکلیٹ کا ایک ٹکڑا ان کی طویل عمری کی کنجی تھے۔ وہ پہلی جنگ عظیم کے آغاز پر پیدا ہوئی تھیں اور بے شمار موضوعات پر مشہور تصاویر بنائیں۔

https://p.dw.com/p/4FsUz
Japan Tsuneko Sasamoto in Yokohama
تصویر: Kyodo/REUTERS

 جاپان کے ابتدائی فوٹوگرافرز میں شمار کی جانے والی خاتون بنیتسنیکوساساموتو، 107 سال کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔ وہ اچھی صحت کی ایک کنجی کے طور پر، ہر رات سرخ وائن کا ایک گلاس نوش کیا کرتی تھیں۔  مقامی جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ساساموتو کا انتقال اپنی 108 ویں سالگرہ سے صرف دو ہفتے قبل پندرہ اگست کو ہوا۔

وہ پہلی عالمی جنگ کے آغاز والے سال یعنی 1914ء میں ٹوکیو میں  پیدا ہوئی تھیں۔ ساساموتو اصل میں ایک پینٹر بننا چاہتی تھیں، لیکن ان کے والد نے ایسا کرنے کے لیے ان کی حوصلہ شکنی کی تھی۔  اپنی ایک دوست کے ساتھ ایک بلیک اینڈ وائٹ فلم سے متاثر ہونے کے بعد انہوں نے ایک فوٹو گرافر کے طور پر کام شروع کر دیا اور پھر 1940 ء میں فوٹو گرافک ایسوسی ایشن آف جاپان کی رکن بن گئیں۔

ان کی تصویر کشی کے موضوعات میں دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان پر امریکی قبضے کی نگرانی کرنے والے جنرل ڈگلس میک آرتھر سے لے کر کوئلے کے کان کنوں کی بیویوں کی عکس بندی شامل تھی۔

Japan Tsuneko Sasamoto mit Journalisten Takeji Muno in Yokohama
تصویر: Kyodo/REUTERS

107 سال کی عمرکو پہنچنے کے بعد آرٹ اینڈ ڈیزائن انسپیریشن نامی ویب سائٹ کے ساتھ انٹرویو میں ساساموتو نے ہر رات سرخ وائن کا ایک گلاس اور ہردن چاکلیٹ کا ایک ٹکڑا ان کی طویل عمری کی کنجی قرار دیا تھا۔

ساسا موتو کا کہنا تھا، ''آپ کو کبھی بھی سست نہیں پڑنا چاہیے۔ اپنی زندگی کے بارے میں مثبت رہنا اور کبھی بھی ہار نہ ماننا لازمی ہے۔‘‘  ان کا مزید کہنا تھا، ''آپ کو اپنے آپ کو دھکیلنے اور باخبر رہنے کی ضرورت ہے تاکہ آپ آگے بڑھ سکیں۔‘‘

ش ر⁄ اب ا (روئٹرز)